Maarifulquran O Hadees
اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 1 دسمبر، 2025
زبان کی حفاطت
زبان کی حفاطت
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کے جسم میں ایک عضو زبان بھی رکھا ہے۔ یہ عضو اتنا لازمی و ضروری ہے کہ اس کے بغیر انسان اپنی بات کسی کو نہیں سمجھا سکتا۔زبان اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے لیکن انسان اس کے غلط استعمال کی وجہ سے اپنے لیے زحمت بنا لیتا ہے اور یہاں تک کہ اپنی آخرت کو بھی برباد کر لیتا ہے۔ اس لیے زبان کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ زبان کی حفاظت کا معنی یہ ہے کہ انسان اس سے غیر شرعی بات نہ کرے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ زبانیں لوگوں کو اوندھے منہ دوزخ میں پھینکیں گیں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص دو نوںجبڑوں کے درمیان کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی مجھے ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا آدمی بعض دفعہ کوئی بات کرتا ہے جس کی برائی میں تدبر و تفکر نہیں کرتا۔ اور اسی بات کی وجہ سے وہ دوزخ کی آگ میں گر پڑتا ہے اس حال میں کہ مشرق اور مغرب کی مسافت سے دور ہو جاتا ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: انسان اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی بات کرتا ہے جس کی وہ پرواہ کرتا اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرما دیتا ہے۔ بعض اوقات ہماری زبان سے ایسی بات نکل جاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا شامل نہیں ہوتی اور ہم اس کے کہنے میں عار محسوس نہیں کرتے اور اسی بات کی وجہ سے جنت یا جہنم کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ مثلا چغلی ، غیبت ، جھوٹ یا پھر انجانے میں کوئی ایسا کفریہ کلمہ ہماری زبان سے نکل جائے جو ہماری پکڑ کا سبب بن جائے۔ اور بعض اوقات انسان کوئی معمولی سی گفتگوکرتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہوتی ہے تو وہ کلمات انسان کو جنت تک لے جاتے ہیں۔ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : جو باتوں میں ہیر پھیر سیکھے تا کہ اس سے لوگوں کے دل قابو کرے۔ اللہ تعالیٰ روز قیامت نہ اس کے فرائض قبول فرمائے گا اور نہ نفل۔ ( ابو دائو د)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی نجات کیسے ہوگی ؟ حضور ﷺ نے فرمایازبان کو قابو میں رکھو تمہارے لیے تمہارا گھر کافی ہے اور اپنے گناہوں پر آنسو بہایا کرو۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : حیا اور کم گوئی ایمان کے دوشعبے ہیں۔ فحش گوئی اور زیادہ باتیں کرنا نفاق کےشعبے ہیں۔
اتوار، 30 نومبر، 2025
درود و سلام کے فضائل و برکات(۲)
درود و سلام کے فضائل و برکات(۲)
حضرت ابو دردا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو ، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن ) ہے ، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر میری بارگاہ میں ) حاضر ہوتے ہیں ، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔
حضرت ابودردا کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اور (یارسول اللہ)آپ کے وصال کے بعد (کیا ہوگا ) ؟ آپ ؐ نے فرمایا : ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیاء کرام علیھم السلام کے جسموں کو کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔ (اما م ابن ماجہ)۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائو (یعنی اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان کی طرح ویران نہ رکھو) اور نہ ہی میری قبر کو عید گاہ بنائو (کہ جس طرح عید سال میں دو مرتبہ آتی ہے اس طرح تم سال میں ایک یا دو دفعہ میری قبر کی زیارت کرو بلکہ میری قبر کی جس قدر ممکن ہو کثرت سے زیارت کرو ) اور مجھ پر درود بھیجا کرو۔ پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔( امام ابو داؤد)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس گناہ ختم کرے گا اوردس درجے بلند کرے گا۔(امام نسائی )۔
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔( امام نسائی )۔
قاضی عیاض رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ واضح ہونا چاہیے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا فی الجملہ فرض ہے۔ یہ کسی خاص وقت کے ساتھ محدود و معین نہیں ہے ، کیونکہ اللہ نے آپؐ پر علی الاطلاق درود بھیجنے کا حکم دیا ہے اور دورد شریف پڑھنے کو آئمہ و علماء نے واجب قرار دیا ہے اور اس کے وجوب پر سب کا اجماع ہے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ دعا زمین و آسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے اور اوپر کی طرف نہیں جاتی ( یعنی قبول نہیں ہوتی) جب تک تو اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف نہ بھیجے۔ ( اما م ترمذی )۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے (Atom)
-
دنیا کی زندگی ،ایک امتحان (۱) اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک عظیم مقصد کے تحت پیدا فرمایا ہے۔دنیا کی یہ زندگی ایک کھیل تماشا نہیں بلکہ ایک سن...

