Maarifulquran O Hadees
اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
ہفتہ، 18 اکتوبر، 2025
جمعہ، 17 اکتوبر، 2025
صحت نعمت ِ الٰہی
صحت نعمت ِ الٰہی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شما ر نعمتوں اور انعامات سے نوازا ہے جس میں ایک نعمت صحت و تندرستی بھی ہے۔حضور نبی کریم ﷺ نے جسمانی صحت کا خیال رکھنے کے لیے بہت بار حکم فرمایا ہے۔
آپ ؐ نے ارشاد فرمایا : یقینا تمہارے جسم کا تم پر حق ہے ‘‘۔(بخاری ، مسلم )۔
اللہ تعالیٰ نہ ہی ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اپنی جسمانی صحت کا خیال نہیں رکھتے اور زہدو تقویٰ کے نام پر دنیا کو چھوڑ کر جسم کی پاکیزگی ، غذا ، صفائی ، طہارت اور دیگر جسمانی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے اور نہ ہی اسلام میں ایسے لوگوں کو پسند کیا جاتا ہے جو اپنی زندگی کا مقصد ہی کھانا پینا اور جسم کی پرورش سمجھتے ہیں۔
دین اسلام میں ہر حکم انسانی صحت کی نشوو نما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔نماز ، روزہ ، کھانے پینے کے آدا ب ، سونے اور جاگنے کے آداب اور لباس پہننے سے متعلق احکام انسانی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اگر انسان صحت مندہے تو وہ اچھے اور احسن طریقے سے عبادت کرسکتا ہے اور اپنی زندگی کے معاملات کو بھی اچھے طریقے سے دیکھ سکتا ہے۔ اس کے بر عکس انسان صحت مند نہ ہو تو وہ نہ ہی عبادت اچھے طریقے سے کر سکتا ہے اورنہ ہی باقی معاملات زندگی کو احسن انداز میں چلا سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے احکامات کے ذریعے انسانی صحت کی فلاح کا اہتمام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے حد پیار فرماتا ہے اس لیے وہ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کے بندے صحت مند رہیں۔ اسلام دین فطرت ہے اس لیے اس میں روح کی بالیدگی اور بہتر جسمانی نشو و نما کے لیے واضح خطوط کا تعین کیاگیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے ہیں۔ لیکن ان میں سے ایک چیز اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور دوسری ناپسندہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو تقوی و پرہیز پسند ہے اور فسق و فجور نا پسند ہے ، ایمان پسند ہے اور کفر نا پسند ہے۔ اسی طرح صحت اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اوربیماری نا پسند۔ کیوں کہ صحت و تندرستی پر ہی عبادت و ریاضت اور دینی و دنیوی معاملات کا دارو مدار ہے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ جن چیزوں کا سوال کرتا ہے ان میں محبوب ترین عافیت کا سوال ہے۔
حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس انسان میں تین باتیں پائی جاتی ہوں ایسا ہی ہے جیسے اسے پوری دنیا کی نعمتیں سمیٹ کردے دی گئی ہوں۔ جس شخص نے صبح اس حالت میں کی کہ اسے جسمانی صحت حاصل ہے اور وہ اپنے گھر میں خوش ہے اور اس کے پاس ایک دن گزارنے کے لیے مال ہے، گویا اس کو دنیا سمیٹ کر دے دی گئی ہے۔(ترمذی ، ابن ماجہ)۔
جمعرات، 16 اکتوبر، 2025
مذمت بخل(۲)
مذمت بخل(۲)
احادیث مبارکہ میں بھی بخل کی مذمت کی گئی ہے اور اس سے بچنے کی ترغیب دی گئی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں تمہیں لوگوں میں سے بد تر آدمی کا پتہ نہ دوں؟ عرض کی گئی یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتائیں۔ آپؐ نے فرمایا جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پر کچھ مانگا جائے اور وہ اس کو نہ دے۔( احمد )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بندے صبح کرتے ہیں تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ اے اللہ اپنی راہ میں خرچ کرنے والے کو اس کا اجر عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ بخل کرنے والے کے مال کو تلف فرما دے۔( بخاری )۔
مومن کی صفات بیان کرتے ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو خصوصیات ایسی ہیں جو مومن میں جمع نہیں ہو سکتیں۔فرمایا ایک بخل اور دوسری بد اخلاقی۔( ترمذی )۔
ترمذی شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سخی شخص اللہ تعالیٰ سے قریب ،جنت سے قریب ، لوگوں سے قریب اور جہنم سے دور ہے اور بخیل اللہ تعالیٰ سے دور ، جنت سے دور ، بندوں سے دور اور جہنم کے قریب ہے۔ اور فرمایا سخاوت کرنے والا جاہل اللہ تعالیٰ کو عبادت کرنے والے بخیل سے زیادہ پیارا ہے۔
طبرانی کی روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخل ہلاک کر دینے والا عمل ہے۔
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مکار ، بخیل اور احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہ ہو گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سخاوت جنت کا ایک درخت ہے سخی اس کی شاخ کو پکڑتا ہے اور وہ اسے جنت میں لے جاتی ہے اور فرمایا بخل دوزخ کا ایک درخت ہے اور بخیل اس کی شاخ کو پکڑ تا ہے تو وہ اسے دوزخ میں داخل کیے بغیر نہیں چھوڑے گی۔( بہیقی )۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بخل سے بچو کیونکہ بخل ہی کی وجہ سے تم سے پہلے ہلاک ہوگئے۔ ( مسلم )
مندرجہ بالا قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بخیل آدمی یعنی کنجوسی کرنے والا اللہ تعالیٰ اور اسکے محبوبؐ کو سخت نا پسند ہے۔ بخیل دنیا میں بھی رسوا ہوتا ہے اور آخرت میں بھی رسوا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بخل سے بچنے اور راہ خدا میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے (Atom)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...