دوست ہی دوست کا مصلح ہوتا ہے (۲)
مسلم شریف کی روایت ہے جس میں ان لوگوں کو خوش خبری سنائی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی محافل میں بیٹھتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگ ذکر الٰہی کی محفل میں بیٹھے تھے اور فرشتے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ فلاں آدمی بڑا گناہ گار تھا وہ یہاں سے گزرتے ہوئے محفل میں بیٹھ گیا ۔تو نبی کریم ﷺ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے انہیں بھی بخش دیا ہے ۔یعنی ذکر الٰہی کرنے والے ایسے خوش نصیب ہیں جن کی صحبت اختیار کرنے والے بھی بد نصیب نہیں ہوتا ۔ (مسلم )
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو علماء کی صحبت میں بیٹھا وہ میری صحبت میں بیٹھا اور جو میری صحبت میں بیٹھا یقینا وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بیٹھا ۔ ( کنزل العمال )
آپ ﷺ نے فرمایا تم علماء کی صحبت میں بیٹھنا اور دانا لوگوں کی باتوں کو دھیان سے سننا لازم پکڑ و کیونکہ اللہ تعالیٰ دانائی و حکمت کے نور سے مردہ دل کو زندہ کرتا ہے جیسا کہ مردہ بنجر زمین کو بارش زندہ کر دیتی ہے ۔ ( معجم الکبیر )
حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صرف مومن شخص کی صحبت ہی اختیار کر اور تیرا کھانا صرف متقی شخص کھائے ۔ ( ابی دائود )
بیشک انسان کی زندگی پر اچھی صحبت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے کیونکہ اچھا دوست آپ کو خیر اور بھلائی کی جانب لے کر جاتا ہے اور آپ کو دین و دنیا کی بہتری کے لیے مشورہ دیتا ہے ۔آپ کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی طرف راغب کرتا ہے اورآپ کو بُرے اخلاق سے نکال کر اچھے اخلاق سکھاتا ہے ۔ اس کے برعکس بُرے دوست انسان کو دین سے دور کرتے ہیں اور کبھی بھی اچھا مشورہ نہیں دیتے اور انسان کو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی برباد کر دیتے ہیں ۔ تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بُرے ساتھی سے بچو کیونکہ تم اسی کے ساتھ پہچانے جائو گے ۔
ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اور اس کے طور طریق پر ہوتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ وہ دیکھے کہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔ ( مسند احمد )
مندرجہ ذیل قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے انسان جن کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے ان کی سوچ اور عقائد اس پر لازمی اثر چھوڑتے ہیں لہذا ہمیں چاہیے کہ اچھے دوست بنائیں اور بُری صحبت سے بچیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں