علم بغیر عمل کے
علم وہی سود مند ہے جس پر عمل کیا جائے۔ بغیر عمل کے علم کی کوئی اہمیت نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ان کی مثال جن پر توریت رکھی گئی تھی پھر انہوں نے اس کی حکم برداری کی گدھے کی مثال ہے جو پیٹھ پر کتابیں اٹھائے کیا ہی بْری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا ‘‘۔( سورۃ الجمعۃ )۔
سورۃ الصف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے۔کتنی سخت نا پسند ہے اللہ کو وہ بات کہ وہ بات کہو جو نہ کرو۔ یعنی جب انسان کے پاس علم ہو اور وہ خود اس پر عمل نہ کرے لیکن لوگوں کو اس کے بارے میں تبلیغ کرے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو سخت نا پسند فرمایا ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا پھر اس کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا اس کی انتڑیاں دوزخ میں بکھر جائیں گی اور وہ اس طرح گردش کررہا ہو گا جس طرح چکی کے گرد گدھا گر دش کرتا ہے دوزخی اس کے گرد جمع ہو کر اس سے کہیں گے اے فلاں کیا بات ہے ؟تم توہم کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور برائی سے روکتے تھے۔ وہ کہے گا میں تم کو نیکی کا حکم دیتا تھا اور خود نیک کام نہیں کرتا تھا اور میں تم کو توبرائی سے روکتا تھا مگرخود بْرے کام کرتا تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں میں سب سے شدید عذاب میں وہ عالم مبتلا ہو گا جسے اس کے علم نے نفع نہ دیا ہو گا۔ ( شعب الایمان )۔
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشا د فرمایا معراج کی شب میں نے کچھ لوگوں کودیکھا جو اپنے ہونٹوں کو قینچی سے کاٹ رہے تھے میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں تو جبرائیل امین نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور خود عمل نہیں کرتے تھے ،قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ ( شعب الایمان)
حضرت سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے اے اللہ میں اس علم سے جو نفع نہ دے پناہ مانگتا ہوں ،اس دل سے جو تجھ سے ڈرتا نہ ہو ،اس نفس سے جو سیر نہ ہوتا ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو تیری پناہ مانگتا ہوں۔(مسلم )۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں