اتوار، 2 نومبر، 2025

اسلام میں بداخلاقی کی مذمت (۱)

 

اسلام میں بداخلاقی کی مذمت (۱)

 انسان کی پہچان اس کے چہرے سے نہیں بلکہ اس کے اخلاق سے ہوتی ہے۔ چہرے کی خوبصورتی وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہے مگر اخلاق کی خوبصورتی صدیوں یاد رکھی جاتی ہے۔ انسان کو عزت و عظمت اور خوش حالی اسی صورت  نصیب ہوتی ہے جب وہ عمدہ اخلاق اپناتا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب مسلمان اخلاقِ حسنہ کے پیکر بنے تو ان کے کردار نے دلوں کو فتح کیا۔لیکن جیسے ہی برے اخلاق کو اپنایا تو اپنی شناخت کھو بیٹھے۔جس معاشرے میں زبان تیز ، دل سخت اور سچائی نایاب ہو جائے وہاں امن و سکون کی فضادم توڑدیتی ہے۔ 
برے اخلاق یعنی تکبر ، جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، وعدہ خلافی ، ظلم، بغض اور خود غرضی جیسے اعمال نہ صرف انسان کے کردار کو بگاڑ دیتے ہیں بلکہ معاشرے میں نفرت ، انتشار اور بد اعتمادی کو جنم دیتے ہیں۔قرآن و حدیث میں برے اخلاق سے بچنے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : (اے محبوبؐ ) آپ فرما دیجیے میں تمہیں پڑھ کر سنائوں جو تم پر تمہارے رب نے حرام کیا۔ یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اورماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور اپنی اولاد مفلسی کے باعث قتل نہ کرو۔ تمہیں اور انہیں سب کو رزق دیں گے اور بے حیائیوں کے پاس نہ جائو جو ان میں کھلی ہیں اور جو چپھی ہیں۔ اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو یہ تمہیں حکم فرمایا ہے کہ تمہیں عقل ہو۔( سورۃ الانعام )۔
سورۃ فاطر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ اور جو لوگ بْرے اعمال میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور انہیں ان کا مکر برباد کر دے گا۔ 
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :بدخلقی ہی بد بختی اور نحوست ہے ( مسند احمد )۔ یعنی جس کے اخلاق اچھے نہیں ہوں گے بدبختی اس کا مقدر ہو گی اور نحوست اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔
حضرت رافع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے ماتحت کام کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک باعث برکت ہے اور ان سے بداخلاقی ایک برائی اور نحوست ہے۔( ابودائود )۔
ترمذی شریف میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مومن میں دو عادتیں جمع نہیں ہو سکتیں ایک بخل اور دوسری بدخلقی۔ 
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : کوئی شخص ایسا نہیں جس کی توبہ قبول نہ ہوتی ہو سوائے بد اخلاق شخص کے کیونکہ وہ جس گناہ سے توبہ کرتا ہے دوبارہ اس سے بدتر گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ( طبرانی )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اسلام میں بداخلاقی کی مذمت (۱)

  اسلام میں بداخلاقی کی مذمت (۱)  انسان کی پہچان اس کے چہرے سے نہیں بلکہ اس کے اخلاق سے ہوتی ہے۔ چہرے کی خوبصورتی وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہ...