جمعرات، 6 نومبر، 2025

اسلام میں سخت مزاجی اور سنگ دلی کی مذمت

 


اسلام میں سخت مزاجی اور سنگ دلی کی مذمت

انسان کی خوبیوں میں سے ایک خوبی نرم دلی اور رحم دلی ہے۔جس دل میں دوسروں کے لیے درد ، احساس اور ہمدردی ہو وہ دل اللہ کے نزدیک محبوب ہوتا ہے۔ لیکن جب دل میں سختی ، خود غرضی اور بے حسی آجائے تو انسان اپنی حقیقی انسانیت کھو دیتا ہے۔ معاشرے میں سنگ دلی اور سخت مزاجی کے بڑھتے ہوئے رویے لوگوں کے درمیان نفرت ، دوری اور فساد کو جنم دیتے ہیں۔ اسلام دینی رحمت ہے اور اپنے ماننے والوں کو نرمی ، شفقت اور حسن اخلاق کی تلقین کرتا ہے اور سخت دلی اور تند مزاجی سے منع کرتا ہے۔قرآن وحدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مومن کا دل نرم اور محبت و خیر خواہی سے بھرا ہوتا ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ( اے محبوب) تم ان کے لیے نرم دل ہوئے اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہو جاتے تو تم انہیں معاف فرمائو اور ان کی شفاعت کرو ‘‘۔ ( سورۃ اٰل عمران )۔
حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے کہ کیا میں تمہیں دوزخیوں کی پہچان نہ بتائوں ؟ آپ ؐ نے فرمایا ہر سخت مزاج ، جھگڑالواور مغرور شخص۔( متفق علیہ )۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کے نزدیک سخت مبغوض وہ شخص سے جو سخت جھگڑالو ہو۔ ( متفق علیہ )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی یارسول اللہ ؐ میرا د ل سخت ہو گیا ہے۔ تو آپ ￿ نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو تو مسکین کو کھانا کھلائو اور یتیم کے ساتھ شفقت کرو۔ (احمد)۔
اولیا ء کاملین نے بھی لوگوں کو سخت دلی اور تند مزاجی سے بچنے کی تلقین فرمائی۔ امام ابو نعیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ الداری نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی معرفت اور قبولیت کا درجہ رکھنے والے بزرگ فرماتے ہیں کہ دنیا سے کنارہ کشی دل اور بدن کو راحت پہنچاتی ہے ، دنیا کی رغبت غم و حزن کو بڑھاتی ہے اور پیٹ بھر کر کھانا دل کو سخت اور جسم کو خراب کر دیتا ہے۔ 
حضرت مالک بن دینار ؓ  فرماتے ہیں کہ بد بختی کی چار علامات ہیں :دل کی سختی ، آنکھوں کی خشکی ، لمبی آرزو اور دنیا کی حرص۔ ( ابن عساکر )۔
حضرت سہل بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں ہر سزا پاکیزگی کا باعث بنتی ہے سوائے دل کی سزا کے اور وہ سزا دل کا سخت ہو جانا ہے۔( ابو نعیم )۔
 سنگ دلی انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کر دیتی ہے جبکہ نرم دل اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر لیتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں