منگل، 21 اکتوبر، 2025

اسلام میں حسد کی ممانعت(۲)

 

اسلام میں حسد کی ممانعت(۲)

احادیث مبارکہ میں بھی حسد کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا تا ہے جیسے آگ لکڑی کو ۔( ابو دائود )
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اے مسلمانوں یہ خیال رکھنا کہ تم میں وہ چیز پیدا نہ ہو جس کی وجہ سے پہلی امتیں تباہ ہو گئیں اور وہ چیز حسد اور عداوت ہے ۔ اور فرمایا کہ قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں ہر گز داخل نہ ہو پائو گے جب تک کہ تم ایک دوسرے سے دوستانہ محبت نہ رکھو اور میں تمہیں یہ بتا دوں کہ محبت کیسے پیدا ہوتی ہے ۔فرمایا جب تمہارا ایک دوسرے سے آمنا سامنا ہو تو اعلانیہ ایک دوسرے کو سلام کرو ۔ ( کنزالعمال )
ابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے لکڑی آگ کواور صدقہ گناہوں کو اس طرح بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور نماز مومن کا نور ہے اور روزہ جہنم سے ڈھال ہے ۔(ابن ماجہ )
حضرت ضمرہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک ہمیشہ خیریت اور اچھی حالت میں ہوں گے جب تک وہ ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے ۔ ( کنزالعمال )
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سوائے دو آدمیوں کے کسی سے حسد جائز نہیں ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا اور اور وہ اسے ہر وقت اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہو اور دوسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ نے علم دیا ہو اوروہ اس کے ذریعے فیصلہ کرتا اور اس کی تعلیم دیتا ہو ۔ ( ابن ماجہ )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک دوسرے سے حسد مت کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اے اللہ کے بندو تم آپس میں ایک دوسرے کے بھائی بھائی بن جائو ۔ ( بخاری )
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے پر اپنی نعمت پوری کرنا چاہے کر کے ہی رہتا ہے حاسد خواہ کتنا ہی حسد کیوں نہ کریں ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حاسدین کے حسد سے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حسد سے بچنے کی تو فیق عطا فرمائے۔آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں