جمعہ، 10 اکتوبر، 2025

غفلت(۲)

 

غفلت(۲)

حضور نبی کریم رئو ف الرحیم ﷺ نے غفلت کی مذمت کی اور غافل شخص کو مردہ کی طرح قرار دیا ۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا ان کی مثال زندہ اور مردار کی طرح ہے ۔ ( بخاری ) 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو قوم بھی کسی ایسی مجلس سے اٹھے جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا گیا ہو تو وہ گدھے کے مردار سے اٹھے اور یہ مجلس ان پر حسرت ہو گی ۔ ( ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو قوم بھی کسی مجلس میں بیٹھے اور پھر اس میں نہ تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا گیا ہو اور نہ ہی نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجا گیا ہو تو قیامت کے دن وہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہو گی ۔ پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں سزا دے اور چاہے تو انہیں بخش دے ۔ ایک شخص نے حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ مجھے عبادت میں لطف نہیں آتا ۔ آپ ؒ نے فرمایا شاید تو نے کسی ایسے شخص کو دیکھ لیا ہے جو اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا ۔ اللہ تعالیٰ کی بندگی کا حق یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے تمام چیزو ں کو چھوڑ دیا جائے ۔
حضرت خوجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اے غافل انسان اس سفر کے لیے زادِ راہ تیار کر جو تجھے درپیش ہے یعنی موت کا بلاوا تجھے ہر دم اپنی طرف پکارتا ہے ۔ 
غافل آدمی شیطان کا دوست ہے اس سے بچنا بہت ضروری ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اور جو غافل ہوا اللہ کے ذکر سے ہم اس پر ایک شیطان تعینات کریں کہ وہ اس کا ساتھی ہے۔( سورۃ زخرف )
اسی طرح سورۃ مجادلہ میں اللہ تعالیٰ ارشا د فرماتا ہے : ان پر شیطان غالب آ گیا تو انہیں اللہ کی یاد بھلا دی وہ شیطان کے گروہ ہیں سنتا ہے بیشک شیطان ہی کا گروہ ہار میں ہے ۔ 
سورۃ طہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اور جو میرے ذکر سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی بھی تنگ ہو گی اور اسے قیامت کے دن اندھاکر کے اٹھایا جائے گا ۔ ان آیات مبارکہ سے واضح ہو جاتا ہے کہ غفلت بہت بُری چیز ہے اس لیے اے ترک کر کے خود کو یاد الٰہی میں مشغول کر لینا ہے کامیابی ہے ۔غفلت سے شرمندگی بڑھتی ہے اور نعمت زائل ہوتی ہے خدمت کا جذبہ ماند پڑتا ہے ۔حسد زیادہ ہوتا ہے اور ملامت و پیشمانی کی فراوانی ہوتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں