جمعہ، 5 ستمبر، 2025

محبتِ رسو لؐ ایمان کی بنیاد

 

محبتِ رسو لؐ ایمان کی بنیاد

دنیا میں سب سے اعلیٰ اور برتر محبت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے محبوبﷺ سے کی جائے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے محبتِ رسولؐ کو ایمان کی بنیاد قرار دیا ہے ۔ ’یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے‘۔ (سور ۃ الاحزاب) اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ کسی بھی مسلمان کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں جب تک حضور نبی کریمﷺ کی محبت اس کے دل میں نہ ہو ۔محبتِ رسولﷺ محض زبانی دعویٰ کا نام نہیں بلکہ یہ دل کی کیفیت اور عملی اطاعت کا تقاضا کرتی ہے ۔ فرمانِ نبویؐ ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے والدین ، اولاد اور تمام انسانوںسے زیادہ محبوب نہ ہو جائوں ۔ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ محبتِ رسولؐ ہی ایمان کی روح ، معیار اور بنیاد ہے ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں سے محبت رسول کی روشن مثالیں ملتی ہیں۔ سیدنا صدیق اکبرؓ ، سیدنا فاروق اعظمؓ ، سیدنا عثمان غنیؓ اور سیدنا علی المرتضی ؓاور دیگر صحابہ کرام نے محبتِ رسولؐ میں اپنا تن من دھن اور مال سب کچھ قربان کر دیا ۔ جنگ کے موقع پرا گر تیروں کی بارش ہوتی تو صحابہ کرامؓ نبی کریمﷺ کے سامنے اپنی جان کی پروا کیے بغیر ڈھال بن کر کھڑے ہو جاتے ۔ کفار صحابہ کرامؓ پر طرح طرح کے ظلم ڈھاتے انھیں دین اسلام چھوڑنے کا کہتے لیکن وہ شہادت کو قبول کر لیتے مگر نبی کریمﷺ کی محبت اور عشق کو دل سے نہ نکالتے کفار کا ظلم جتنا زیادہ بڑھتا صحابہ اتنی ہی زور سے ایک ہی اعلان کرتے کہ آپؐ اللہ تعالی کے سچے رسول اور نبی ہیں ۔ محبتِ رسولؐ کا عملی تقاضا یہ ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کی سیرتِ مبارکہ کو پنائیں اور آپؐ کی اتباع کریں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا ۔ (سورۃ آل عمران) اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سینے میں محبتِ رسولؐ ہونا ضروری ہے پھر اللہ تعالی ہم سے محبت کرے گا ۔آج کے اس پُر فتن دور میں ایمان کی حفاظت اور کامیابی کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنے دلوں میں محبتِ رسولؐ کی شمع روشن کریں پھر ہی ہم صبر ، ایثار ، عاجزی ، تقویٰ اور اخوت جیسے اوصاف اپنے اندر پیدا کر سکتے ہیں ۔ محبتِ رسولؐ ایمان کی بنیاد اور کمال کی علامت ہے ۔یہ وہ سرمایہ ہے جس کے بغیر نہ ایمان کامل ہے اور نہ اعمال میں اخلاص پیدا ہوتا ہے ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگیوں کو سنتِ نبویؐ کے مطابق بسر کریں اور محبتِ رسولؐ کو اپنے ایمان کا مر کز بنائیں ۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں