جمعہ، 1 اگست، 2025

باطنی آداب اور نماز (۱)

 

 باطنی آداب اور نماز (۱)

اسلام کی روح اور اس کی بنیاد عبادت ہے اور عبادات میں سب سے افضل اور عظیم عبادت نماز ہے۔نماز صرف ایک جسمانی عمل نہیں بلکہ ایک روحانی سفر ہے۔نماز سے بندے کا تعلق اللہ تعالیٰ سے مضبوط ہوتا ہے۔نماز کے ظاہری ارکان جیساکہ قیام ، رکوع ، سجوداور قعدہ وغیرہ ہیں ان کے ساتھ ساتھ نماز کے کچھ باطنی آداب بھی ہیں جن کے بغیر نماز صرف جسمانی مشق بن کر رہ جاتی ہے۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’ میری یاد کے لیے نماز قائم کرو‘‘۔ اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے اور یہ ذکر صرف الفاظ تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ دل کی گہرائیوں سے بجا لانا چاہیے۔ نماز کے باطنی آداب وہ روحانی کیفیات ہیں جن کے بغیر نماز کی حقیقت حاصل نہیں ہو سکتی۔ 
نماز کا سب سے پہلا ادب ہے خشوع و خضوع۔ یعنی بندہ آرام اور اطمینان کے ساتھ نماز ادا کرے اور اس کے دل پر اللہ تعالیٰ کا جلال اور ہیبت طاری ہو۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’ بیشک وہ ایمان والے فلاح پا گئے جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں ‘‘(المومنون)۔
جو بندہ خشوع خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے تو اس کے لیے نماز بوجھ نہیں بلکہ دل کا سکون اور اطمینان کا باعث بن جاتی ہے۔
 ارشادباری تعالیٰ ہے : ’’بیشک نماز ضرور بھاری ہے مگر خشوع اختیار کرنے والوں پر نہیں ‘‘۔ ( البقرہ )۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے لیے ثواب کا دسواں حصہ لکھ دیا جاتا ہے ، بعض کے لیے نواں ، بعض کے لیے آٹھواں ، ساتواں ، چھٹا ، پانچواں ، چوتھا ، ، تیسرا اور کسی کے لیے آدھا حصہ لکھ دیا جاتا ہے۔
 نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتا بھی نہیں جو توجہ قلب کے ساتھ نماز ادا نہ کرے۔ ( احیاء  العلوم )۔
اس کے بعد آتا ہے کہ بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس کا دل دنیا داری سے مکمل طور پر کٹ جائے اور وہ خالص یکسو ہو کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو۔ اگر نماز کے دوران دل دنیا کے خیال میں مگن ہو تو نماز صرف ظاہری حرکات کا مجموعہ بن جاتی ہے۔ جب بندہ نماز میں کھڑا ہو تو اسے یہ شعور ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو ں نمازا للہ تعالیٰ سے ہم کلامی اور سرگوشیاں کرنے کا نام ہے۔ اس لیے وہ جو کچھ کہہ رہا ہو اسے پتہ ہو اور اسے سمجھتا ہو۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جائو یہاں تک کہ تم اس چیز کو سمجھنے لگو جو کچھ تم کہ رہے ہو۔ حدیث جبریل کا مفہوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم یہ شعور رکھو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...