ہفتہ، 2 اگست، 2025

باطنی آداب اور نماز (2)

 

   باطنی آداب اور نماز (2)

نماز میں عاجزی و انکساری ضروری ہے۔ بندے کے بدن کا ہر ایک عضو گڑ گڑاکراللہ تعالیٰ سے بھیک مانگ رہاہو گا۔ نبی کریم ﷺ کی آنکھو ں سے نماز کی حالت میں آنسو جاری ہو جاتے تھے اور روتے روتے ان کی ہچکی بندھ جاتی تھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اپنے رب کو صبح وشام یاد کیجیے دل ہی دل میں گڑ گڑا تے ہوئے اور اس سے ڈرتے ہوئے۔اور پست آواز سے بھی اور غافلوں میں سے نہ ہو نا‘‘۔ (الاعراف)۔
نماز اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کا سب سے بہتر اوراعلیٰ ذریعہ ہے۔ نماز کی حفاظت کرنا بھی باطنی آداب میں سے ہے۔یعنی کہ نماز کا ہر ایک رکن آرام و اطمینان کے ساتھ ادا کرنا۔ مشکوۃ شریف میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اس نے جلدی میں نماز پڑھی اور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا۔ نبی کریم ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور کہا جائو دوبارہ نماز پڑھو۔ وہ آدمی گیا اس نے دوبارہ نماز پڑھی۔وہ پھر نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا آپﷺ نے فرمایا جا پھر نماز پڑھ۔ اس نے پھر نماز پڑھی اسی طرح تیسری بار ہوا اس آدمی نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں کس طرح نماز پڑھوں۔آپ ﷺ نے فرمایا کامل وضو کر پھر قبلہ رخ کھڑا ہو کر قرآن میں سے وہ پڑھ جو تمہیں یاد ہو۔پھر آرام و سکون کے ساتھ رکوع و سجود کر یعنی آرام اور اطمینان کے ساتھ نماز پڑھ۔
اسی طرح باجماعت نماز ادا کرنا بھی باطنی آداب میں شامل ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : با جماعت نماز ادا کرنا اکیلے نماز ادا کرنے سے ستائیس درجے افضل ہے۔ اسی طرح وقت کی پابندی ، احساس قربت اور اخلاص بھی نماز کے باطنی آداب میں شامل ہیں۔ جب بندہ پورے اطمینان اور ادب کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کر لیتا ہے اور گناہوں سے بچ جاتا ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ’’ بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے ‘‘۔نماز تزکیہ نفس کا اہم ذریعہ ہے۔نماز انسان کو غرور ، حسد ، کینہ و بغض اور دنیا پرستی سے روکتی ہے۔
 بقول علامہ محمد اقبال 
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز 
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز۔
نماز صرف فرض عبادت نہیں بلکہ روح کی غذا ، دل کی صفائی اور اللہ سے ملاقات کا ذریعہ ہے۔لیکن اس کے لیے تمام ظاہری و باطنی آداب کو اپنانا ضروری ہے۔اخلاص ، خشوع و خضوع ، احساس حضوری ، تدبر جیسے اوصاف سے نماز میں ایک روحانی کیفیت حاصل ہو تی ہے۔ 
یہ اک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے 
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...