پیر، 7 جولائی، 2025

شہادتِ امام حسین علیہ السلام (۲)

 

شہادتِ امام حسین علیہ السلام (۲)

یزیدیوں کی طرف سے عمر و بن سعد نے سب سے پہلا تیر چلا کر جنگ کا آغاز کیا اور کہنے لگا گواہ رہنا سب سے پہلے میں نے تیر چلایا تھا۔اہل بیت کی طرف سے سب سے پہلے شہزادہ علی اکبر ؒ میدان میں اترے اور بڑی بہادری کے ساتھ کئی کوفیوں کو واصل جہنم کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔ اس کے بعد حضرت عباس ، عبید اللہ بن عمیر ، عون بن عبدا للہ ، محمد بن عبداللہ،عبدا لرحمن بن عقیل ، حضرت قاسم ،ابو بکر بن حسین سب کوفیوں کا مقابلہ کرتے شہید ہو گئے۔یہاں تک کہ چھ ماہ کے ننھے علی اصغر کو بھی حلق میں تیر لگا کر شہید کر دیا گیا۔
خاندان نبوت کے چشم و چراغ ایک ایک کر کے دین اسلام کی خاطر شہید ہوتے رہے۔اس کے بعد امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ میدان میں نکلے۔ آپ کمال بہادری کے ساتھ یزیدیوں سے لڑرہے تھے شیروں کی طرح کوفیوں پر جھپٹتے اور ان کی صفوں کو اپنے زور دار حملے سے الٹ پلٹ کر دیتے۔ اور فرماتے :تم لوگ میرے ہی قتل کے لیے جمع ہوئے ہو اللہ کی قسم مجھے قتل کرنے سے اللہ تم سے سخت ناراض ہو گا۔ اور تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہو گا۔ (ابن خلدون)
امام عالی مقامؑ یزیدیوں کی صفوں میں گھس کر انہیں جہنم واصل کر رہے تھے اتنے میں شمر چلایا لعنت ہو تم پر سب مل کر حملہ کرو۔ہر طرف سے تیروں کی بارش ہوئی۔ امام عالی مقام زخمی ہو کر اپنے گھوڑے سے نیچے تشریف لے آئے۔امام عالی مقام امام حسین پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سر سجدے میں رکھا تو یزیدی لعین نے تلوار سے آپ کا سر انور جسد اطہرسے جدا کردیا۔دس محرم الحرام جمعہ کے دن امام عالی مقام امام حسین ؑشہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔ آپؑ کے جسم اقدس پر تیروں کے زخموں کے تینتیس اور تلواروں کے زخموں کے تینتالیس نشان تھے۔ 
امام عالی مقام کی شہادت کے روز حضرت ام سلمی رضی اللہ عنہا رو رہی تھیں۔ ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو آپ نے کہا میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے آپ کی داڑھی مبارک اور سر انور پر گرد تھی۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا ہوا ہے۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حسین کو شہید کر دیا گیا ہے۔ میں ابھی وہاں سے آیا ہوں۔ 
امام عالی مقام نے شہادت تو قبول کر لی لیکن کسی بھی صورت فاسق اور فاجر کی بیعت کو قبول نہ کیا۔ خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں :
شاہ است حسین بادشاہ است 
دین است حسین دین پناہ است حسین 
سرداد نہ داد دست در دست یزید 
حقا کہ بنائے لاالہ است حسین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں