عبادت کی وسعت (۱)
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہے، تو باقی نہیں ہے
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک اعلی اور خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور میں نے جن اور انسان اس ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں ‘‘۔ (سورۃ الذاریٰت)۔
اس آیت مبارکہ سے کہ انسان کے دنیا میں آنے کا حقیقی مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ لیکن کیا عبادت کا مفہوم صرف نماز ، روزہ ، زکوۃاور حج جیسے اعمال تک محدود ہے یا پھر عبادت کا دائرہ کار اس سے کہیں وسیع ہے۔ اسلام میں عبادت کا تصور نہایت وسیع ، ہمہ گیر اور جامع ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو کو اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ لغت میں عاجزی و اطاعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بندگی کو عبادت کہتے ہیں۔ اصطلاح میں ہر وہ قول و فعل جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سر انجام دیا جائے عبادت کہلاتا ہے۔ چاہے وہ عمل ظاہری ہو یا پھر باطنی۔ لیکن عبادت میں عاجزی و انکساری ضروری ہے کیونکہ اللہ کو تکبر پسند نہیں۔
سورۃ المومن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ سب جہنم میں جائیں گے ‘‘۔
اسی طرح سورۃ نساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’ اور جسے اللہ کی عبادت سے عار ہواور وہ تکبر کرے تو اللہ ان سب کو جلد ہی اپنے ہاں جمع کرے گا ‘‘۔
عبادت کا تعلق صرف نماز ، روزہ ، زکوۃ یا حج تک محدود نہیں بلکہ اخلاق ، معاملات ، معاشرت اور معیشت سمیت زندگی کے تمام پہلوئوں سے ہے۔ اگر انہیں خالص اللہ تعالیٰ کی رضا اور لوگوں کی بھلائی کے لیے سر انجام دیا جائے۔ جس طرح نماز ادا کرنا عبادت ہے اسی طرح ایک تاجر امانت داری کے ساتھ کوئی چیز بیچے تو یہ بھی عبادت ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ امانت دار تاجر قیامت کے دن انبیاء اور شہدا کے ساتھ ہو گا۔
جس طرح اپنا مال خرچ کر کے اللہ تعالیٰ کے گھر کا حج کرنا عبادت ہے اسی طرح محنت مزدوری کر کے حلال اور جائز ذرائع سے روزی کمانا بھی عبادت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک مزدور کو بوسہ دے کر فرمایا کہ اس ہاتھ سے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرتا ہے۔ جیسے روزہ رکھنا اور قرآن مجید کی تلاوت کرنا عبادت ہے بالکل اسی طرح کسی حاجت مند کی حاجت کو پورا کر دینا بھی عبادت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تک ایک بندہ اپنے کسی مسلمان بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات کو آسان فرماتا رہتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں