پیر، 14 جولائی، 2025

سیدہ زینب بنت علی سلام اللہ علیہا (۲)

 

 سیدہ زینب بنت علی سلام اللہ علیہا (۲)

سیدہ زینب ؓاپنے نانا جان نبی کریم ﷺ اور والدہ سید فاطمہ اور والد سیدنا علی المرتضی کی طرح نہایت کشادہ دل ،فیاض اور رحم دل تھیں۔آپ کے دروازے سے کبھی کوئی سائل خالی ہاتھ نہ جاتا تھا اور ہر مصیبت زدہ کی خبر گیری کرتیں اور ان کی مدد فرماتیں۔ 
سیدہ زینب ؓ  کا نکاح چچا زاد بھائی حضرت عبد اللہ بن جعفر طیار ؓسے ہوا۔حضرت عبد اللہ بن جعفر طیار ؓ کے والد حضرت جعفر طیارؓ کی شہادت کے بعد آپ  کی پرورش نبی کریمﷺ کے زیر سایہ ہوئی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر پاکیزہ کردار ، سیرت اور صورت میں تمام قبیلے سے ممتاز تھے۔ جب سیدنا امام عالی مقام امام حسینؑ نے سفر کربلا پر جانے کا ارادہ کیا تو سیدہ زینبؓ  بھی ساتھ تھیں اور میدان کربلا میں جب جنگ شروع ہوئی تو اپنے دو بیٹے عون و محمد کو اپنے بھائی سیدنا امام حسین ؑ کی خدمت میں پیش کیا۔ دونوں بیٹوں نے میدان کربلامیں بہادری کے جوہر دکھاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ 
سیدہ زینب ؓ کے سامنے آپ کے بھائی ، بھتیجے اور بیٹے شہید ہوئے سیدنا امام عالی مقام کا سر مبارک نیزے پر چڑھایا گیا،شہدا کی لاشوں پر گھوڑے دوڑا کر ان کا تقدس پامال کیا گیا لیکن آپ نے صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور رضائے الٰہی پر قائم رہیں۔جب کربلا کے بعد اسیران کربلا کو قیدی بنا کر لے جایا گیا تو آپ نے نہایت عمدگی کے ساتھ مستورات اور بچوں کی حفاظت کی اور کوفہ و شام سے گزرتے اہل بیت اطہار کا جو تعارف کرایا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ پھر جب یزید کے دربار میں پہنچیں تو یزید نے کہاکہ معاذ اللہ آج اللہ نے مجھے عزت بخشی اور میرے مخالفین کا کیا حشر کیا۔ 
جب سیدہ زینب نے یہ سنا تو گرج دار آواز میں فرمایا آج تو حاکم ہے تونے اپنے جاہ و جلا ل کی وجہ سے وقتی عزت حاصل کی تیری عزت چند دن کی ہے اس کے بعد قیامت تک لوگ تجھ پہ لعنت کریں گے اور میرے بھائی حسین ؑ کی عظمت و شجاعت کے قصے قیامت تک سنائے جائیں گے۔ یزید کے دربار میں صحابی رسول ؐ  نعمان بن بشیر کے ساتھ ایک نابینا شخص بیٹھا تھا وہ پوچھتا ہے کیا علی آ گیا ہے تو آپ نے فرمایا نہیں یہ زینب بنت علیؓ ہیں۔ سیدہ زینب ؓ نے یزید کے دربار میں ایسا شاندار خطبہ دیا جس نے پورے منظر کو بدل کر رکھ دیا۔ 
علی کی جاہ و جلالت نمود کرتی ہے 
زبان پہ جب کبھی زینب کا نام آتا ہے
حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓنے مال و دولت سے اسلام کو استحکام دیا اور سیدہ زینبؓ نے اپنے کردار سے اسلام کو استحکام اور سہارا دیا۔ سیدہ زینب ؓ عصمت و حیا کا پیکر تھیں۔ آپ ؓ کی زندگی کا ہر پہلو درس حیات ہے اور آپ کا کردار ہماری عورتوں کے لیے ایک مینارہ نور ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں