اطاعت کی معراج
’’لبیک اللھم لبیک ‘‘ یہ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ عقیدت ،خلوص اور وفا کا اظہار ہے۔یہ کلمہ مسلمان کی زبان پر اس وقت جاری ہوتا ہے جب وہ اپنے رب کے بلاوے پر لبیک کہتا ہے اور حج کا آغاز بھی انہی الفاظ سے ہوتا ہے۔ یہ الفاظ اطاعت الٰہی کے اس اعلی مقام کو ظاہر کرتے ہیں جب انسان اپنی مرضی ،خواہشات اور انا کو اللہ تعالیٰ کی رضا پر قربان کر دیتا ہے اور یہی اطاعت کی معراج ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اور اپنی خواہشات کی پیروی نہ کرے۔
تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کو آزماتا ہے اور جب وہ االلہ تعالیٰ کی آزمائش میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں بلند مقام و مرتبہ عطا فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو میری رضا کے لیے قربان کرے تو آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے بیٹے پر چھری چلانے سے بھی گریز نہ کیا اور جب بیٹے سے پوچھا تو بیٹے نے کیا خوب جواب دیا۔ "اے اباجان جو آپ کو حکم دیا گیا ہے اسے پورا کیجیے"۔ یہ اطاعت کی انتہا ہے جو قیامت تک یاد رکھی جائے گی۔
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
لبیک اللھم لبیک کہنا صرف زبان کا عمل نہیں بلکہ یہ ہمارے دل ، دماغ اور عمل کا تقاضا بھی ہے۔ جب بندہ حج کے موقع پر لبیک اللھم لبیک کی صدا بلند کرتا ہے تو حقیقت میں وہ اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ اے اللہ میں حاضر ہو ں تیرا ہر حکم بجا لانے کو اور تیرا ہر فرمان ماننے کو۔ اگر یہی جذبہ ہم اپنی زندگیوں میں اپنا لیں تو پوری دنیا میں ایک ایسا نظام بن جائے جو امن و سلامتی ، عدل وانصاف اور تقویٰ پر مبنی ہو۔اور یہ اطاعت صرف حج کے موقع پر محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ پوری زندگی اور زندگی کے ہر پہلو میں اطاعت الٰہی ، اطاعت رسول ؐ نظر آنی چاہیے اور یہی ایک سچے اور حقیقی مومن کی پہچان ہے۔
لبیک اللھم لبیک صرف حج تک محدود نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نماز کا حکم آئے تو نماز قائم کرو ، جب زکوۃ کا حکم آئے زکوۃ دو،اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جھوٹ نہ بولو تو جھوٹ سے دور ہو جائو اور جب اللہ تعالیٰ کہے صبر کرو تو اللہ تعالیٰ کی رضا پر صبر کریں اور یہی حقیقی لبیک کا مفہوم ہے۔ آج ہم حج و عمرہ کرتے ہیں۔ ذکر و اذکار کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے اندر اطاعت الٰہی کا حقیقی جذبہ موجود نہیں تو یہ سب صرف رسمی ہے۔ لبیک کی صدا سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ اللہ کی راہ میں ہر قربانی ، ہر آزمائش اور ہر تکلیف ایک سعادت ہے۔ لبیک اللھم لبیک اطاعت کا وہ بلند ترین مقام ہے جہاں بندہ فنا ہو کر اللہ تعالیٰ کی رضا میں جیتا ہے اور اگر ہم سچے دل سے اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کر لیں تو دنیا و آخرت سنور جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں