رضائے الٰہی میں استقامت ، خوف اور غم سے آزادی۔۔(۳)
سورۃ الانعام کی آیت نمبر ۴۸ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشی اور ڈر سناتے ہیں۔ تو جو ایمان لائے اور سنورے اس کو نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم‘‘۔
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ رسولوں کو بھیجنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرما رہاہے کہ ہم رسولوں کو خوشخبری سنانے اور برے اعمال سے ڈرانے کے لیے بھیجتے ہیں۔ وہ اپنی قوم کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے پر خوشخبری سناتے ہیں اور جو نافرمانی کرتے ہوئے سر کشی کرتے ہیں ان کو درد ناک عذاب کی وعید سناتے ہیں۔ جو لوگ کفر کو چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے اور عمل صالح کریں تو انہیں نہ تو دنیا میں کوئی خوف اور غم ہو گا اور نہ ہی آخرت میں۔
سورۃ الاعراف آیت نمبر ۳۵ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اے آدم کی اولاد تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں میری آئتیں پڑھیں تو جو پرہیز گاری کرے اور سنورے تو اس پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ کچھ غم ‘‘۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایاکہ تمہارے پاس میری طرف سے رسول آئیں گے اور میری طرف سے نازل کردہ کتاب پڑھ کر سنائیں گے۔ جو اسے سن کر نیک اعمال کرے اور گناہوں سے بچے انہیں نہ تو قیامت میں خوف ہو گا اور نہ ہی وہ دنیا میں کچھ چھوڑ دینے کی وجہ سے پریشان ہوں گے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ سن لو اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم ‘‘۔ (سورۃ یونس :آیت۶۲)۔اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفت بیان کی ہے۔ ولی وہ ہوتا ہے جو فرائض کی ادائیگی اور شریعت کی پابندی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر لیتا ہے۔ اس کا دل ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہتا ہے اور جب وہ دیکھتا ہے تو صرف اللہ کے مظاہر کو دیکھتا ہے اور جب سنتا تو صرف کلام الٰہی یا پھر فرمان نبیؐ۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں نہ تو دنیا میں کوئی غم ہو گا اور نہ ہی آخرت میں کوئی خوف۔
سورۃا لاحقاف آیت نمبر ۱۳ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے۔ پھر ثابت قدم رہے۔ نہ ان پر خوف ہے اور نہ غم‘‘۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا اجر و ثواب بیان کیا ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے کر آئے اور پھر اس پر ثابت قدم رہے۔ اور شریعت محمد ی کی پیروی کی تونہ تو ان پر قیامت کے دن کوئی غم ہوگا اور نہ ہی دنیامیں کوئی غم۔ قرآن مجید کی ان آیات مبارکہ کی روشنی میں یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں ، تقوی اختیار کرتے ہیں اورصراط مستقیم پر استقامت کے ساتھ چلتے ہیں انہیں نہ تو دنیا و آخرت میں کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ یہ وعدہ صرف زبانی ایمان کے لیے نہیں بلکہ اس میں خلوص دل ،سچائی اور عملی زندگی میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا ضروری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں