اتوار، 11 مئی، 2025

رضائے الٰہی میں استقامت ، خوف اور غم سے آزادی(۲)

 

رضائے الٰہی میں استقامت ، خوف  اور غم سے آزادی(۲)

ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر دے کر نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں۔ ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم ‘‘۔( سورۃ البقرۃ : آیت ۲۶۲)۔اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے وہ لوگ جو میری راہ میں خرچ کرتے ہیں ، صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور دینے کے بعد اس پر احسان نہیں جتاتے یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ڈھیرو اجرو ثواب عطا فرمائے گا اور انہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی کوئی غم ہو گا۔ لیکن اس کے بر عکس کسی کی مدد کر کے اسے احسان جتا کر تکلیف دی جائے تو اس سے اجر وثواب نہیں ملے گا۔ سورۃ بقرہ ہی کی آیت ۲۶۴ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ احسان جتا کر اور ایذا دے کر اپنے صدقات وخیرات کو باطل نہ کرو۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لیے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس ، ان کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ کچھ غم‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ :آیت ۲۷۴)۔
اس آیت مبارکہ میں بھی ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو اپنے مال کو خفیہ اور اعلانیہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ یہا ں رات کا ذکر دن سے پہلے اور خفیہ خرچ کرنے کا ذکر اعلانیہ خرچ سے پہلے کیا گیا ہے۔یعنی دن کی نسبت رات کو اور اعلانیہ خرچ کرنے کی بجائے خفیہ طریقے سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا افضل ہے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بشارت بھی دے دی کہ جو لوگ خفیہ اور اعلانیہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں انہیں نہ تو دنیا میں کوئی خوف اور غم ہے اور نہ ہی آخرت میں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’شاد ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اور خوشیاں منارہے ہیں اپنے پچھلوں کی جو ابھی ان سے نہ ملے کہ ان پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم ‘‘۔( سورۃ آل عمران :آیت ۱۷۰)۔
یہ آیت مبارکہ شہداکے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل ، انعام و احسان اور موت کے بعد جنت میں ملنے والی اعلی قسم کی زندگی پر خوش ہیں۔ اوروہ اس بات پر بھی خوش ہیں کہ جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے ہیں ان کے مسلمان بھائی وہ دنیا میں ایمان اور تقوی پر قائم ہیں اور جب وہ شہید ہو کر اس کے ساتھ ملیں گے اللہ تعالیٰ انہیں بھی اپنے فضل سے انعام و اکرام اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے گا۔ سورۃا لمائدہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’بیشک وہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور اسی طرح یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی ان میں جو کوئی سچے دل سے اللہ و قیامت پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ان پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم ‘‘۔ (آیت:۶۹)اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اہل کتاب اس وقت تک دین و ملت پر نہیں جب تک سچے دل سے ایمان نہیں لاتے اور یہ حکم صرف اہل کتاب کے لیے نہیں بلکہ ہر ملت کے فرد کے لیے ہے اور جو کوئی سچے دل سے ایمان لے آئے اور نیک اعمال کرے تو پھر اس پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ ہی غم۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں