رضائے الٰہی میں استقامت خوف اور غم سے آزادی(1)
انسان کی زندگی ہر وقت خوف اور غم کے درمیان گھری رہتی ہے۔ کبھی آنے والے کل کا ڈر ، کبھی گزرے وقت کی پریشانی دل کو بے چین کر دیتی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں خوشخبری سنائی جو دل کو سکون دیتی ہے ’’ نہ ان پر کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین۔ یہ بشارت ہے اللہ تعالیٰ کی ان لوگوں کے لیے جو سچے دل سے ایمان لائے اور عمل صالح کیے۔
’’ہم نے فرمایا تم سب جنت سے اتر جائو پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم‘‘۔(سورۃ البقرۃ :آیت 38)۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالی کی طرف سے اتاری گئی ہدایت کی پیروی کرتے ہیں ان کے لیے بشارت ہے کہ انہیں نہ تو قیامت کی بڑی گھبراہٹ کا خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے بلکہ بے غم جنت میں داخل ہوں گے۔ اس آیت مبارکہ میں یہ
پیغام دیا گیا ہے کہ جو لوگ ہدایت کے راستے پر چلتے ہیں وہی دنیا و آخرت میں کامیاب ہیں۔
سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر62 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ بیشک ایمان والے نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے وہ کہ سچے دل سے اللہ پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کوئی خوف ہے اور نہ کچھ غم ‘‘۔ یہود و نصاریٰ اپنی قومیت پر فخر کرتے تھے۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ نے یہ واضح کر دیا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ شخص وہ ہے جو سچے دل سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لے کر آیا ہے چاہے وہ یہودی ہو یا پھر نصرانی۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قومیت ، مال و دولت اور نسب کی کوئی حثییت نہیں بلکہ اللہ تعالی کے نزدیک برتری کا معیار صرف اور صرف تقوی ہے۔سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 112 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا منہ جھکایا اللہ کے لیے اور وہ نیکو کار ہے تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم ‘‘۔یہودی اور نصاریٰ کا خیا ل تھا کہ ان کے علاوہ کوئی بھی جنت میں نہیں جائے گا تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ انے ارشاد فرمایا کہ جنت میں داخل ہونے اور غم اور خوف سے آزادی کا ذریعہ ایک ہی ہے اور وہ صحیح ایمان اور عمل صالح ہیں اور اگر کسی بھی نسل اور کسی بھی قوم کا آدمی ایمان کی حالت میں عمل صالح کرے گا صرف وہی جنت کا حق دار ہو گا۔لیکن نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کے بعد آپ ﷺ پر ایمان نہ لانے والا مومن نہیں لہٰذا ایمان کے بغیر عمل صالح کی کوئی اہمیت نہیں۔ جو نبی کریم ﷺ پر ایمان رکھے اور عمل صالح کرے صرف وہ ہی جنت میں داخل ہوگا اور اسے ہی خوف اور غم سے آزادی حاصل ہو گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں