شب قدر(2)
ابن ماجہ کی حدیث ہے حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جو شخص شب قدر سے محروم ہو گیا گویا پوری بھلائی سے محروم ہو گیا اور شب قدر کی خیر سے وہی محروم ہوتا ہے جو کامل محروم ہو۔ پہلی امتوں کی عمریں بہت زیادہ ہوتی تھیں لیکن امت محمدیہ کی عمر کم ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس امت پر احسان فرمایا کہ ایک رات ایسی دے دی جو کہ ہزار مہینوں سے افضل رات ہے تاکہ اس رات عبادت کر کے امت محمدیہ زیادہ سے زیادہ ثواب کما سکے۔
حضور نبی کریمﷺ کا معمول مبارک تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں شب قدر کی تلاش کے لیے خوب قیام فرماتے اور عبادت کرتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی کریمﷺ سے عرض کی کہ میں اگرشب قدر کو پا لوں تو کیا دعا مانگوں۔ تو حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا اے عائشہ آپ یہ دعا مانگو
’’اللھم انک عفو تحب العفوفا عف عنی‘‘ اے اللہ تو معاف فرمانے والا ہے معافی دینے کو پسند کرتا ہے پس مجھے معاف فرما دے۔
شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب غنیۃ الطالبین میں شب قدر کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ شب نہ زیادہ گرم ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ ٹھنڈی بلکہ درمیانی ہوتی ہے۔ اور اس کی صبح سورج طشت کی طرح مدھم ہوتی ہے جیسے اس کی کرنیں نہ ہوں۔ اہل دل ، اصحاب ریاضت اور اطاعت گذار ہیں ان کے لیے شب قدر کے عجائبات کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے بھی ہر ایک کے لیے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے جن بندوں پر اس کے احوال اقسام اور قرب و بعد میں منازل کے اعتبار سے کھولنا چاہے۔ اس رات قیام اللیل کرنا ،تہجد ادا کرنا ،کثرت کے ساتھ تلاوت قرآن پاک کرنا ،کثرت کے ساتھ ذکرو اذکار کرنا اور نوافل ادا کرنا اور کثرت سے دورد و سلام پڑھنے سے بہت زیادہ برکت اور ثواب حاصل ہوتا ہے۔
لیلۃ القدر ایک بہت زیادہ برکت والی اور عظیم رات ہے۔ اس رات کو بے شمار اللہ تعالیٰ کی برکتیں اور رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ یہ رات امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے جس میں عبادت کرنے، توبہ و استغفار کرنے سے گناہوں کی بخشش ہوتی ہے اور بے شمار نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ ہمیں اس رات کو غفلت میں نہیں گزارنا چاہیے بلکہ اپنی ساری توجہ اللہ کی عبادت ، دعا ، توبہ و استغفار اور نیک اعمال پر دینی چاہیے تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق ٹھہر سکیں اور اپنی مغفرت کرا سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس رات کی قدر کرنے اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں