اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹیں(۱)
جب بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر نیک اعمال کرتا ہے تو ان میں سے بعض اعمال ایسے ہیں جن پراللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق مسکراتاہے۔ اللہ تعالیٰ کے مسکرانے کی خبر حضور نبی کریم ﷺ نے دی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ہی ہمیں اللہ تعالیٰ کے وجود کے بارے میں خبر دی اور آپ ؐکے فرمانے پر ہی ہم ذات باری تعالیٰ پر ایمان لے کر آئے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنا چاہیے بیشک مالک کائنات اپنی شان کے مطابق مسکراتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹ کا تذکرہ بندوں کو نیک اعمال کی ترغیب دینے کے لیے کیا گیا تا کہ انسان ایسے نیک اعمال کرے جس پر اللہ تعالیٰ مسکرائے اور ان تمام اعمال سے کنارہ کشی کرے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب بنیں۔ قرب الٰہی کی سچی طلب رکھنے والے اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے کئی منازل طے کر جاتے ہیں۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’بیشک اللہ تعالیٰ بادلوں کو اٹھا تا ہے ، بہترین طریقے سے کلام فرماتا ہے اور حسین ترین ادا سے مسکراتا ہے۔ (کنزالعما ل)۔
حضرت نعیم بن ہمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے عرض کی کون سے شہدا سب سے افضل ہیں؟ آپؐ نے فرمایا وہ شہدا جب ان کا دشمن سے مقابلہ ہو تو وہ اپنے چہروں کو نہیں پھیرتے یعنی میدان جنگ میں ڈٹ جاتے ہیں اور وہ لڑتے لڑتے شہادت کے مرتبہ پر فائض ہو جاتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو جنت کے بالا خانوں میں ہوں گے اور یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے اور جب تیر ا رب دنیا میں کسی پر مسکراتا ہے تو اس پر کوئی حساب نہیں ہوتا۔( مسند احمد )۔
حضو ر نبی کریم ﷺکے اس فرمان عالیشان سے یہ بات واضح ہو جاتی کہ جو بندے میدان جہاد میں ڈٹ جاتے ہیں اور پیٹھ نہیں دکھاتے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان قربان کر دیتے ہیں تو بندے کی اس جرأت و بہادری کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندے پر مسکراتا ہے جب وہ صدقہ دینے کے لیے اپنا ہاتھ نکالتا ہے اور جس بندے پر اللہ تعالیٰ مسکرائے اس کی بخشش کر دی جاتی ہے۔ ( کنز العمال )۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین بندے ایسے ہیں جن کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے ایک وہ آدمی جو رات کو پچھلے پہر اللہ تعالیٰ کی بندگی کے لیے جاگتا ہے دوسرا وہ قوم جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لیے صف بندی کرتا ہے اور تیسرے وہ لوگ جو نماز کے لیے صفیں باندھتے ہیں۔ (اطراف المسند المعتلی )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں