جمعرات، 6 فروری، 2025

اسلام اور انسانی حقوق

 

 اسلام اور انسانی حقوق

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں عقائد و عبادات اور معاملات کا اپنا ایک مکمل نظام موجود ہے۔ اسلامی نظام کا سر چشمہ قرآن و حدیث ہے اور اس کے احکامات ناقابل تنسیخ ہیں کیونکہ قرآن مجید کسی انسان کی نہیں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے۔ اوراس کے احکامات پر عمل کرنا لازم و ملزوم ہے۔ کائنات کی ہر چیز کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو شکل و صورت ،عظمت و برتری اور علم و حکمت کی صلاحیتو ں سے نوازا ہے۔ اسلام نے انسان کو جو بنیادی حقوق دیے ہیں انہیں پامال کرنے کاحق کسی کو حاصل نہیں۔ 
اگر کوئی شخص کسی بھی شخص سے زیادتی کرے اور اس کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کرے تو اسلام نے اس کے مطابق سزا مقررکی ہے۔ اگر کوئی دنیا میں اس سز ا سے بچ بھی جائے تو آخرت میں اللہ تعالیٰ کی سزا سے نہیں بچ سکتا۔ 
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے نبی کریمﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے ؟ صحابہ کرامﷺ نے عرض کی یا رسول اللہﷺمفلس وہ ہے جس کے پاس کوئی مال اور درہم نہ ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں مفلس وہ نہیں جس کے پاس مال نہیں بلکہ مفلس وہ ہے جس کے پاس قیامت کے دن نماز ، روزہ اور زکوۃ ہوں گے لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی ، کسی پر جھوٹا الزام لگایا ہو گا ، کسی کا مال کھایا ہو گا ، کسی کو قتل کیا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا تو اس کی نیکیاں ان لوگوں کو دے دی جائیں گی جن پر اس نے زیادتی کی ہوگی۔ اور اگر زیادتیوں کا بدلہ پورا کرنے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو مظلوموں کے گناہ اس کے اعمال نامہ میں ڈال دیے جائیں گے او ر پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ( مسلم )۔ 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ سے عرض کی گئی فلاں عورت رات کو نماز پڑھتی ہے ، دن کو روزہ رکھتی ہے مگر اپنے پڑوسیوں سے بد کلامی کرتی ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس میں کوئی خیر نہیں ہے وہ جہنم میں جائے گی۔ (مسدرک للحاکم)۔ 
ا ن احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جو اسلام کسی کو ایک گالی دینے کی وجہ سے اس کی زندگی کی اہم ترین عبادت چھین کر اسے جہنم میں پھینک دے گا تو وہ اسلام کیسے کسی جان کو ناحق قتل کرنے کی اجازت دے گا۔ اسلام میں انسانی زندگی بڑی مقدس اور قابل احترام ہے۔ یہ ایک ایسا قیمتی اثاثہ ہے جس کاکوئی نعم البدل نہیں۔ لہٰذا ہر انسان چاہے وہ مسلمان ہے یا غیر مسلم، اس کو اپنی زندگی کے تحفظ کاحق حاصل ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں