جمعہ، 3 جنوری، 2025

امانتداری اور روزی میں برکت

 

امانتداری اور روزی میں برکت

جو بھی بندہ بد دیانتی ، دھوکا دہی یا پھر ملاوٹ کر کے کوئی چیز بیچتا ہے تو اس کا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی روزی میں اضافہ کر رہا ہے لیکن کیا جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے سے روزی میں برکت آتی ہے یا پھر سچ بول کر کوئی چیز بیچنے سے؟
یہ بات واضح ہے کہ روزی میں برکت بد دیانتی سے نہیں آتی بلکہ امانتداری سے آتی ہے۔ کسی کے پاس پیسے کچھ زیادہ ہونا یا پھر اناج کا زیادہ ہونا رزق میں برکت کی علامت نہیں۔ اگر کسی کے پاس بہت زیادہ پیسہ ہو اور وہ ہی پیسہ اس کے لیے وبال جان بن جا ئے اور اسے اپنے رب کی یاد سے غافل کر دے ، اس کی اولاد میں بگاڑ پیدا ہو جائے اور انسان کا سکون تباہ ہو جائے تو بظاہر جتنابھی پیسہ ہے وہ برکت سے محروم ہے۔ لیکن اسکے برعکس اگر بندے کے پاس پیسہ کم ہے اور وہ امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہے ، اس کی اولاد پیار اورمحبت کے ساتھ رہ رہی ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی روزی میں برکت ڈال دی ہے۔ 
سورة الطلاق میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے (مشکلات سے نکلنے کی ) راہ پیدا فرماتا ہے اور اسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔ 
حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا :خریدو فروخت کرنے والے اختیار رکھتے ہیں جب تک جدا نہ ہوں۔ پھر اگر انہوں نے سچ کہا اور عیب بیان کر دیا تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر انہو ں نے عیب چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ ( شرح السنة للبغوی )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بازار میں غلہ لانے والے کو رزق دیا جاتا ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔ ( سنن الکبری البہیقی )۔
حضور نبی کریم ﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے جب تک تاجر امانتداری پر قائم رہے گا اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے ساتھ رہے گی اور جب وہ بد دیانتی کرے گا تو اللہ تعالیٰ کی مدد سے محروم ہو جائے گا۔ 
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں دو شریکوں کا تیسراہوتا ہوں جب تک ان میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی کے ساتھ خیانت نہیں کرتا اور جب وہ خیانت کرتا ہے تو میں درمیان سے نکل جاتاہوں۔ ( سنن انی داﺅد)۔
حضور نبی کریم ﷺ کے ارشادات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روزی میں برکت امانتداری سے ہوتی ہے، بد دیانتی سے نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں