رحمت الٰہی کا بھروسا اور گناہ
انسان بسا اوقات اس وجہ سے گناہ کر لیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ رحمن اور رحیم ہے اور اللہ تعالیٰ ماں سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہم سے پیار کرتا ہے۔ وہ ہمیں معاف کر دے گا۔ بندہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بہانے گناہ کر لیتا ہے کہ جو خدا ہمیں ستر ماﺅں سے بڑھ کر پیار کرتا ہے وہ کیسے ہمیں دوزخ میں بھیجے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ بڑا غفورالرحیم ہے لیکن یہ ایک درست بات سے غلط نتیجہ نکالنا ہے اور یہ سوچ سوائے نفس کی تسکین کے اور کچھ نہیں۔
انسان کو جو کچھ بھی ملتا ہے یہ صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت کے صدقے ہی ملتا ہے نا کہ کسی استحقاق کے بنا پر۔ اگر انسان ساری زندگی سجدے میں پڑا رہے تو بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت کا شکر ادا نہیں کر سکتا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا۔اور نہ ہی اسے دوزخ سے بچائے گا اور نہ ہی مجھے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ساتھ۔ ( کنز العمال )۔
اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انسان اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں نہیں جائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے طفیل ہی اسے جنت ملے گی۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انسان بے عملی اور گناہ کا راستہ اختیار کر لے۔ یہ بات قرآن اور سنت کی تعلیمات سے لا تعلقی کے سوا کچھ نہیں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ حضورنبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں لے جائےگا اور ایک ایسی قوم کو لائے گا جو گنا ہ کر کے توبہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا۔ (ریاض الصالحین )۔
یہ حدیث اللہ تعالیٰ کی رحمت کو بیان کرنے کے لیے اور گناہ گاروں کو مایوسی سے بچانے کے لیے تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں۔ لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ اللہ تعالیٰ گنا ہ کرنے سے خوش ہوتا ہے بالکل غلط اور باطل سوچ ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کی آڑ میں گناہوں میں مبتلا ہو جانا بھی بالکل غلط سوچ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بہانے گناہوں میں مبتلا ہو جانے کی ایک بڑی وجہ حضور نبی کریم ﷺکے اسوہ حسنہ کو نہ اپنانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے قرآن مجید نازل فرمایا اور اس کو عملی طور پر واضح کرنے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مبعوث فرمایا۔ قرآن مجید کی تشریح کا پہلا ماخذ حدیث مبارکہ ہے۔ جب تک ہم اسوہ رسول پر عمل نہیں کریں گے، ایسے ہی شیطان کے وسوسوں کی وجہ سے گناہوں میں مبتلا ہوتے رہیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں