اتوار، 19 جنوری، 2025

نمازی کے اوصاف(۲)

 

نمازی کے اوصاف(۲)

انسان کو عبادت سے روکنے والی چیز نفس ہی ہے۔ نفس جتنا مغلوب ہوتا ہے عبادت اتنی سہل ہو جاتی ہے۔ جس وقت نفس فنا ہو جاتا ہے اس وقت عبادت غذا اور طبیعت ثانیہ بن جاتی ہے۔
عبد اللہ بن مبارک  فرماتے ہیں کہ میں نے ایک عبادت گزار خاتون کو دیکھا کہ نماز کی حالت میں اسے بچھو نے کافی ڈنک مارے مگر اس نے بالکل بھی محسوس نہ کیا۔ جب وہ عورت نماز سے فارغ ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ اماں آپ نے بچھو کو اپنے آپ سے ہٹایا کیو ں نہیں ؟ عورت نے کہا بیٹا تم ابھی بچے ہو یہ کیسے ممکن ہے کہ میں خدا کے کا م میں اپنا کام شروع کر دیتی۔ 
ابو الخیر اقطع کو پائوں میں پھوڑا نکل آیا۔ طبیبوں نے کہا کہ آپ کا پائوں کاٹنا پڑے گا۔ آپ نے انکار کر دیا۔ مریدین نے کہا کہ کیوں نہ نماز کی حالت میں آپ کا پائوں کاٹ دیا جائے۔ کیونکہ آپ کو نماز کی حالت میں بیرونی کوئی خبر نہیں ہوتی۔پھر نماز کی حالت میں آپ کا پائوں کاٹا گیا اور آپ کو محسوس تک نہ ہوا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو پائوں کٹا ہوا تھا۔
مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر ؓ جب رات کو نماز پڑھتے تو ہلکی آواز میں قرأت کرتے اور سیدنا فاروق اعظم بلند آواز سے قرأ ت فرماتے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ آہستہ آواز سے قرأت کیوں کرتے ہیں فرمایا کہ حضور ﷺ جسے میں پکارتا ہوں وہ سب سن لیتا ہے بلند ہو یا پھر آہستہ۔
حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا تو فرمایا کہ سونے والوں کو بیدار کرتا ہوں اور شیطان کو دھتکارتا ہوں۔آپؐ نے فرمایا ابو بکر ؓ  تم ذرابلند آواز سے پڑھا کرو اور عمرؐ  تم ذرا آہستہ آواز میں پڑھا کرو۔ 
بعض فرائض ظاہری طور پر اور نوافل چھپ کر ادا کرتے ہیں اس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ ریا سے بچا جا سکے۔ کیونکہ جب کوئی ریا کرتا ہے تو وہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اسی طرح وہ فرماتے ہیں کہ ہم اپنی عبادت و ریاضت کو اہمیت نہیں دیتے مگر لوگ تو یہ سب دیکھتے ہیں اور یہ ریا ہے۔ 
بعض مشائخ فرائض کے ساتھ نوافل بھی ظاہری طور پر ادا کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ریا باطل ہے اور عبادت حق۔ یہ مشکل ہے کہ ہم باطل کے خوف سے حق کو چھپا لیں پس دل سے ریا کو نکال دینا چاہیے اس کے بعد جہاں مرضی آئے انسان عبادت کرے۔(کشف المحجوب )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں