جمعرات، 2 جنوری، 2025

شکر کے جذبہ کی حفاظت

 

شکر کے جذبہ کی حفاظت

حضورنبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:تم اس کو دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور تم اس کو نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہے کیونکہ اس طر ح تم اپنے اوپر اللہ تعالی کی نعمتوں کو کم نہیں سمجھو گے۔ ( مسند احمد)۔ 
ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : دو صفتیں ایسی ہیں جو کسی انسان کے اندر ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کو شکر کرنے والا اور صابر لکھ دیتا ہے ایک وہ جو دنیا کے معاملے میں اس کو دیکھے جو اس سے کم ہے اور پھر وہ اللہ تعالیٰ کا شکر کرے اس نعمت کی وجہ سے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عنایت کی ہے۔ اور دوسرا وہ جو اپنے دین کے معاملے میں اس کو دیکھے جو اس سے اوپر ہے پھر وہ اس کی پیروی کرے۔ لیکن جو اپنی دنیا کے معاملے میں اس کو دیکھے جو اس سے اوپر ہو اور پھر وہ اس پر افسوس کرے جو اسے نہ ملا تو پھر وہ نہ شاکر لکھاجائے گا اور نہ ہی صابر۔ ( فتح الباری ) 
اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا بہت بڑی عبادت ہے۔ بندوں سے جو چیز زیادہ مطلوب ہے وہ یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کو ایک عظیم منعم کے طور پردریافت کرے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے احساس کی وجہ سے اس کا سینہ بھرا ہو اور ہمیشہ اس کی روح سے شکر کرنا جاری رہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کو ایک ایسی ہستی کے طور پر پائے جو اس پر اپنی نعمتوں کی بارش کر رہا ہے اور بندے میں یہ شعور اتناپختہ ہو کہ اس کا سینہ اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کر نے کے احساس سے خالی نہ ہو۔ اپنے آپ کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے کے طور پر تیاررکھنا آسان کام نہیں ہے۔ یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا جب بندہ اپنے دل میں کوئی ایسا خیال نہ آنے دے جس کی وجہ سے اس کا جذبہ شکر کم ہو۔ 
دنیا میں تمام لوگ مادی اعتبار سے برابر نہیں ہوتے۔ کو ئی امیر ہے تو کوئی غریب ، کوئی کمزور ہے تو کوئی طاقت ور۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فرق ایک خاص مصلحت کے تحت رکھا ہے۔ اگر بندہ اپنا موازنہ ایک ایسے شخص سے کرے جو اس سے اوپر ہے تووہ احساس کمتری کا شکار ہو گا اور اس کاشکر کرنے کا جذبہ کم ہو گا۔ اس لیے آدمی کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھے تا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجا لاسکے اور اس کی نا شکری نہ کرے۔ شکر سب سے قیمتی متاع ہے جو بندہ اپنے رب کے سامنے پیش کر سکتا ہے۔با شعور اور عقل مند وہ ہی ہے جو ہر حال امیری ہو یا غریبی ، خوشی ہو یا پھر غمی ، خوشحالی ہو یا پھر تنگدستی، ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں