زکوۃ و صدقات کے آداب (۲)
قیامت کے دن تین آدمی اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے ان میں سے ایک سے اللہ تعالیٰ کہے گا میں نے تمہیں مال و دولت دیا تم نے کیا کیا۔ وہ عرض کرے گا میرے مولا میں دن رات تیری راہ میں اسے خرچ کرتا رہا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جھوٹ بولتا ہے۔ تو نے مال اس لیے خرچ کیا کہ لوگ تمہیں سخی کہیں اور پھر یہ ان لوگوں میں سے ہو گا جن کے لیے سب سے پہلے جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی۔ ( ریاض الصالحین)۔
کسی کو کچھ دینے کے بعد احسان جتا کر اسے تکلیف نہیں پہنچانی چاہیے۔ بندے کو اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ اسے جو کچھ بھی ملا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے کرم کی بدولت ہی ملا ہے اس میں اس کا کوئی کمال نہیں۔جب انسان کے ذہن میں یہ بات آجائے تو وہ لوگوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آتا ہے۔ اور احسان جتا کر لوگوں کو ایذا نہیں دیتا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان جتا کر اور ایذا دے کر اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے ‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ )۔
سورۃ البقرۃ میں ہی ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’و ہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم ‘‘۔
زکواۃ و صدقات دیتے وقت اپنی کوئی پرانی یا فالتو چیز دینا ایمان کا تقاضا نہیں۔ انسان کا اپنا مال وہی ہے جو اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دیا۔ حضرت عائشہ ؓ نے نبی کریمﷺ سے عرض کیایا رسول اللہؐ ایک بکری ذبح کی ہے میں نے سارا گوشت اللہ تعالیٰ کی راہ میں بانٹ دیا ہے صرف اس کے شانے کا گوشت باقی ہے تو نبی کریمﷺ نے فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیا وہی سارا باقی ہے جوشانے کا گوشت اپنے لیے رکھا وہ باقی نہیں۔ یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیا اصل میں وہی مال بندے کا ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے اور تمہیں ملے تو نہ لو گے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ سراہا گیا ہے ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ )۔
یعنی ایسا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرنا چاہیے جسے تم خود پسند نہیں کرتے بلکہ عمدہ مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ خیرات کرنا چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’تم ہر گز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک اللہ کی راہ میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے ‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں