جمعرات، 7 نومبر، 2024

خلوت اختیار کرنے کی فضیلت

 

خلوت اختیار کرنے کی فضیلت

حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سے افضل کون کون ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ مومن جو اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے۔صحابہ کرام نے پھر عرض کی یارسول اللہ ﷺ پھر کون۔ آپﷺ نے فرمایا وہ مومن جو گھاٹے میں رہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور لوگوں کو شر نہ پہنچائے۔ ( بخاری شریف)۔
بخاری شریف میں اسود بن یزید نخعیؓ سے مروی ہے کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریمﷺ جب گھر آتے تو کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہؓ نے کہا آپﷺ گھر کے کاموں میں مشغول رہتے اور جب نماز کا وقت ہوتا تو اٹھ کر نماز کے لیے چلے جاتے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بندہ اعلانیہ طور پر نماز ادا کرتا ہے اور اچھے طریقے سے نماز اداکرتا ہے اور خلوت میں جب نما ز ادا کرتا ہے اور اچھے طریقے سے ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے درحقیقت یہ بندہ اللہ تعالیٰ کا بندہ ہے۔ (ابن ماجہ)۔
حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : قریب ہے مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو وہ پہاڑ کی چوٹی بارش کے برسنے کی جگہوں میں لے جائے گا۔ اس حال میں کہ اپنے دین کے سبب فتنوں سے بھاگے گا۔ اس میں اس شخص کے لیے تنہائی میں رہنے کی فضیلت ہے جس کو اپنے دین کا خوف ہو۔ ( بخاری ) 
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ نبوت کے آغاز میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے آپ کی کرامت اور اپنے بندوں پر اپنی رحمت کے اظہار کا ارادہ فرمایا تو نبی کریمﷺ جو بھی چیز خواب میں دیکھتے وہ روز روشن کی طرح پوری ہو جاتی تھی۔ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا ایسا ہی رہا۔ پھر آپ کو خلوت نشینی پسند آگئی اس وقت آپﷺ کے نزدیک خلوت سے زیادہ پسندیدہ چیز کوئی نہیں تھی۔ ( ترمذی )۔
حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تمہیں سب سے بہتر لوگوں کے بارے میں نہ بتلائوں۔ ایک وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑ لیتا ہے اور نکل کھڑ اہوتا ہے کیا جو شخص اس کے بعد ہو گا یہ وہ شخص ہے جو بکریاں لے کر لوگوں سے الگ ہو جاتا ہے اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کرتا ہے۔ کیا میں تمہیں سب سے بدتر شخص کے بارے میں نہ بتائوں یہ وہ شخص ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پہ مانگا جائے اور وہ نہ دے۔ ( ترمذی )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں