انفاق فی سبیل اللہ (۱)
انفاق فی سبیل اللہ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا۔ اپنے نفس کو حرص ، تنگ دلی اور دنیا پرستی جیسے مذموم جذبات کی آلودگیوں سے پاک رکھنے اور روحانی قدروں سے آراستہ کرنے کا ایک موثر ترین ذریعہ بھی ہے۔ اپنے پسندیدہ مال میں سے خوشی خوشی اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور صرف زکوة ادا کرنے پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ اس کے علاوہ بھی مخلوق خدا کی خدمت کرنی چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ہرگز نا پاسکو گے تم کامل نیکی جب تک خرچ نہ کرو اللہ کی راہ میں ان چیزوں میں سے جن کو تم عزیز رکھتے ہو۔ اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو بلا شبہ اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے۔(آل عمران)۔
حضور نبی کریمﷺ سے پہلے جتنے بھی آسمانی مذاہب تھے ان سب میں انفاق فی سبیل اللہ ایک لازمی جز و تھا اور پھر حضور نبی کریمﷺ نے بھی انفاق فی سبیل اللہ پر زور دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ کا حکم نہ دیتا تو دولت چند ہاتھوں تک محدود رہ جاتی اور بے شمار لوگ بے سہارا ہو جاتے۔ امیر امیر تر ہوتے جاتے اورغریب غریب تر ہوتے جاتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دے کر ہم پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ورنہ اس خالق کائنات مالک کائنات کے خزانے میں ہمارے خرچ کرنے یا نا کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سب تو ہماری بخشش کا ذریعہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ایمان والو اس مال میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے قبل کہ وہ آخری دن آ جائے جس میں نہ خریدو فروخت ہو گی نہ دوستی اور نہ سفارش۔ ( سورة البقرة )۔
کائنات میں جو کچھ بھی ہے یہ سب اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور اللہ تعالی ہی اپنی رحمت سے ہمیں عطا کرتا ہے۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اپنے خزانوں سے مزید عطا فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دولت کو اس کی راہ میں خرچ کرنا بہت بڑی نیکی قرار دیا اور اسے قرض حسنہ قرار دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے کہ پھر اللہ اسے بڑھا کر کئی گناہ کر دے۔(البقرة )۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ (ترمذی )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ جب بندہ صبح اٹھتا ہے تو ان کے ساتھ فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے یا اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے یا اللہ جو بخل یعنی کنجوسی کرتا ہے اس کا مال ضائع فرما۔ ( بخاری )۔
حضور نبی کریمﷺ سے پہلے جتنے بھی آسمانی مذاہب تھے ان سب میں انفاق فی سبیل اللہ ایک لازمی جز و تھا اور پھر حضور نبی کریمﷺ نے بھی انفاق فی سبیل اللہ پر زور دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ کا حکم نہ دیتا تو دولت چند ہاتھوں تک محدود رہ جاتی اور بے شمار لوگ بے سہارا ہو جاتے۔ امیر امیر تر ہوتے جاتے اورغریب غریب تر ہوتے جاتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دے کر ہم پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ورنہ اس خالق کائنات مالک کائنات کے خزانے میں ہمارے خرچ کرنے یا نا کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سب تو ہماری بخشش کا ذریعہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ایمان والو اس مال میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے قبل کہ وہ آخری دن آ جائے جس میں نہ خریدو فروخت ہو گی نہ دوستی اور نہ سفارش۔ ( سورة البقرة )۔
کائنات میں جو کچھ بھی ہے یہ سب اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور اللہ تعالی ہی اپنی رحمت سے ہمیں عطا کرتا ہے۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اپنے خزانوں سے مزید عطا فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دولت کو اس کی راہ میں خرچ کرنا بہت بڑی نیکی قرار دیا اور اسے قرض حسنہ قرار دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے کہ پھر اللہ اسے بڑھا کر کئی گناہ کر دے۔(البقرة )۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ (ترمذی )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ جب بندہ صبح اٹھتا ہے تو ان کے ساتھ فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے یا اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے یا اللہ جو بخل یعنی کنجوسی کرتا ہے اس کا مال ضائع فرما۔ ( بخاری )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں