اتوار، 3 نومبر، 2024

انفاق فی سبیل اللہ (۲)

 

انفاق فی سبیل اللہ (۲)

ارشاد باری تعالیٰ ہے ان لوگوں کی مثال جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں کہ جیسے ایک دانہ کہ اس سے سات خوشے نکلتے ہیں ہر خوشے میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس کے واسطے چاہے زیادہ کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔ ( سورۃ البقرۃ )۔
حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : جو شخص ایک کھجور کے برابر خیرات حلال کمائی سے کرے اور اللہ تعالیٰ حلال کمائی کے علاوہ قبول نہیں کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر اس خیرات کرنے والے کے لیے پالتا ہے۔ ایسے جیسے تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کو پالتا ہے۔( متفق علیہ )۔
انسان اس دنیا میں رہ کر جتنا مال بھی جمع کر لے کائنات کی جتنی بھی نعمتیں جمع کر لے مگر وہ سب ایک دن چھن جانے والی ہیں یا وہ نعمتیں اس کا ساتھ چھوڑ دیتی ہیں مگر آخرت کی نعمتیں ہمیشہ رہنے والی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کے عوض وارث بنا دیے گئے۔ (سورۃ الزخرف )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے بھی انفاق فی سبیل اللہ کا عمل کرنے والے کو پسند فرمایا ہے۔ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ مسجد نبویؐ میں غلے کے ڈھیر لگ جاتے۔ آپؐ  تقسیم کرتے اور اس وقت تک گھر تشریف نہ لے جاتے جب تک سارا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں تقسیم نہ کر لیتے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہو گی کہ دن گزرنے سے پہلے میرے پاس اس میں سے کچھ نہ رہے سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے بچا لو ں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صدقہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے (ترمذی )۔
ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے کہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے، آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا لوگ بڑے خسارے میں ہیں۔ حضرت ابو ذر غفاریؓ نے پوچھا یا رسو ل اللہ ؐ  کون سے لوگ تو آپؐ نے فرمایا وہ لوگ جو بڑے دولت مند ہیں اور سرمایہ دار ہیں سوائے ان کے جو اپنی دولت کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے رہتے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صدقے سے مال میں کمی نہیں آتی۔ زندگی کا کچھ پتہ نہیں کب ختم ہو جائے۔ ہمیں آگے جانے سے پہلے اس کی تیاری کرنی چاہیے اور نماز کے ساتھ صدقا ت و خیرات کر کے اپنے لیے صدقہ جاریہ جمع کرنا چاہیے تا کہ ہم اخروی زندگی میں کامیاب ہو سکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں