پیر، 7 اکتوبر، 2024

خدمت خلق کی اہمیت و افادیت (۲)

 

خدمت خلق کی اہمیت و افادیت (۲)

غرباء ، مساکین اور فقراء کی مدد کرنے اور ان کوکھا نا کھلانے سے اجر ملتا ہے اور جو اس نیکی سے محروم رہتے ہیں ان کو نہ صرف آخرت میں اس کی سزا ملے گی بلکہ دنیا میں بھی اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ  نے تو یہاں تک فرمایا کہ اللہ تعالیٰ غریبوں کی وجہ سے امیروں کو رزق دیتا ہے۔ ’’تمہارے کمزوروں کے سبب ہی تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں رزق دیا جاتا ہے ‘‘۔( بخاری )۔
ایک موقع پر حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : اس امت کی مدد فقط کمزوروں کی دعائوں ، ان کی نمازوں اور ان کے اخلاص کے صدقہ میں کی جاتی ہے۔ ( کنزالعمال )۔
کسی بھٹکے ہوئے کو راہ راست پر لے آنا اور کسی بگڑے ہوئے کو سنوار دینا بھی خدمت خلق کا ایک ذریعہ ہے۔ کیونکہ صرف لوگوں کو کھانا کھلانا ہی خدمت خلق نہیں بلکہ انہیں سیدھی راہ پر چلانا بھی خدمت خلق کا نام ہے کیونکہ جسم کے ساتھ ساتھ روح کی درستگی بھی ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’تم ایک بہترین امت ہو جسے لوگوں کے (فائدے ) کے لیے ظاہر کیا گیا ہے تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو ‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )۔
جب لوگ راہ راست سے ہٹ رہے ہوں اور گناہوں کے دلدل میں پھنستے چلے جارہے ہوں اس وقت انہیں کھانا کھلانا بڑی نیکی نہیں بلکہ انہیں جہنم کی طرف جانے سے روکنا بڑی نیکی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ پھر جب انہوں نے اس چیز کو بھلا دیا جوانہیں یاد دلائی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور ظلم کرنے والوں کو ایک سخت عذاب نے پکڑ لیا ، اس لیے کہ وہ نا فرمانی کرتے تھے ‘‘۔ ( سورۃ الاعراف )۔
یعنی جب یہودیوں نے گائے کے بچھڑے کی پوجا شروع کی تو کچھ لوگ خاموش رہے اور کچھ انہیں اس برائی سے منع کرتے اور اس کام سے روکنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔ تو پھر پوجا کرنے والے اور خاموش رہنے والے سب ہلاک ہو گئے اور صرف وہی بچے جو انہیں اس گناہ سے روکتے تھے۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میرا سب سے بہترین دوست وہ ہے جومجھے میرے عیب بتاتا ہے۔ 
لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھنا بھی خدمت خلق کا ایک اہم پہلو ہے۔ دنیا میں امیری یا غریبی ، تنگی یا خوشحالی ، مزدوری یا سرمایہ کاری یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش اور امتحان کی صورتیں ہیں انسان اپنی پوری کوشش کرے اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دے۔ لیکن جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال و منال  دیا ہے وہ لوگوں کو دے کر پھر انہیں اس پر احسان نہ جتلائیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ اے ایمان والواپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور دکھ پہنچا کر ضائع نہ کرو ‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں