پیر، 28 اکتوبر، 2024

بہترین استاد کے اوصاف (۲)

 

بہترین استاد کے اوصاف (۲)

ایک بہترین استاد کی صفات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ قناعت پسند ہو ۔ قناعت اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اس سے کے دل کو سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے ۔ اور جو بندہ قناعت اختیار نہیں کرتا وہ لالچ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور لالچی انسان ہمیشہ پریشان ہی رہتا ہے ۔ قناعت پسند کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی ناشکری نہیں کرے گا وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار رہے گا اور جتنا اسے ملے گا اس پر صبر کرے گا ۔ اگر ایک استاد میں یہ صفت موجود ہو گی تو طلبہ پر بھی اس کا اثر پڑے گا اور وہ بھی اپنی زندگیوں میں قناعت کو اختیار کریں گے ۔ 
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا :وہ شخص کامیاب ہو گیا جسے اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی اور تھوڑی روزی ملی ہو اور اس پر قناعت کرتا ہو ۔ ( ابن ماجہ ) 
ایک معلم کو چاہیے کہ وہ حسن اخلاق کا پیکر ہو ۔ استاد کی ذمہ داری صرف دماغی و ذہنی تعمیر کرنا نہیں بلکہ اپنے طلبہ کی اخلاقی تربیت کرنا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ استاد جو چاہیے کہ وہ حسد، بغض، کینہ، غصے اور نفاق سے پاک ہو اور وہ حلم و ادب، اخلاق اور شفقت کو اپناتے ہوئے اپنے شاگردوں کے ساتھ انتہائی پیار ومحبت اور شفقت کے ساتھ پیش آئے اس سے طالب علم کے اخلاق کی بھی تعمیر ہو گی اور وہ معاشرے کا ایک اچھا شہری بن کر نکلے گا ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، تم میں سے وہ شخص زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر ہے ۔ (بخاری) 
ایک بہترین معلم کو چاہیے کہ وہ سادہ مزاج ہو اور سادگی کے ساتھ اپنی زندگی کو بسر کرے کیونکہ جتنی زیادہ مادی خواہشات کی وہ پیروی کرے گا اتنا ہی دنیا سے قریب ہو تا جائے گا۔ طالب علم اپنے استاد سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ اگر استاد اپنی شخصی حالت جو سنوار لے تو اس سے بہت سارے افراد سنور جائیں گے۔ اگر استاد سادگی پسند ہو گا تو طالب علم بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہو ئے سادگی کو اپنائیں گے لیکن اس کے برعکس اگر استاد عیش و عشرت میں پڑا رہے گا اور اس میں قناعت کا فقدان ہو گا تو اس کا اس کے شاگردوں پر گہرا اثر پڑے گا اور وہ بھی اپنے استاد کے نقش قدم پر چلیں گے۔ کامیاب مدرس کو چاہیے کہ وہ اپنے دل کو حرص و لالچ سے پاک رکھے اور دنیا کے مال و دولت سے خود کو دور رکھے بلکہ عالم کی شان تو یہ ہونی چاہیے کہ وہ اپنی فاقہ مستی پر نازاں ہو کیونکہ حرص سے بسا اوقات ذلت اٹھانی پڑتی ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں