عظیم شخصیات (۱)
تاریخ کی کتب اگرچہ شاہوں ، فاتحوں اور سپہ سالاروں کے تذکرے کے ساتھ بھری پڑی ہیں لیکن لوح ذہن ، کتاب دل اور صحیفہ روح پر ان لوگوں کی تصویریں نقش ہیں جنہیں نہ گردش دہر مٹا سکی اور نہ ہی زمانے کے انقلاب دھندلا سکے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اہل دنیانے سمجھنے میں ہمیشہ غلطی کی ہے۔ عام لوگ انہیں بے نوا ، گمنام ، مسکین اور بے بس سمجھتے ہیں اس لیے ان کے نام شاہی درباروں میں نہیں لیئے جاتے، نہ ہی ان کے نام کے خطبے پڑھے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے ہاتھ میں کسی کو جاگیر دینا اور وزارت دینا تھا۔ اس لیے دنیاوالوں نے سمجھا ان سے مل کر کیا لینا ہے جو خود کٹیا میں رہتا ہے وہ کسی کو شاہی محل کا راستہ کیا دکھائے گا۔جو خود گدڑی پوش ہو وہ کسی کو خلعت فاخرہ سے کیا نوازے گا ؟ جو خود خاک نشین ہو وہ کسی کو قصر سلطانی کیا مسند دلائے گا۔ لیکن وقت نے یہ بات ثابت کی کہ شاہی محلات تو آخر کا ر کھنڈرات میں بدل گئے لیکن ان کا جھونپڑا ہر طوفان اور سیلاب میں پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑ ا رہا کئی خوانین تھے جو رسوا ہو گئے اور کتنے سر تھے جو دربدر ہو گئے اور بیسیوں باعزت تھے جو سڑ گل گئے لیکن ان فقیروں کے صحن میں بہار ایک بار آئی تو ہمیشہ خزاں نا آشنا رہی اور ان کے آنگن میں جو شہرت اور نیک نامی کا چاند اترا تو اسے کبھی گرہن نہ لگا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”کچھ لوگ خستہ حال نظر آتے ہیں۔ جن کے چہرے غبار آلود ہوتے ہیں کسی تقریب میں انہیں بلانے کا کسی کو خیال نہیں آتا اور کسی کے پاس چلے جائیں تو لوگ اپنے دروازے بند کر لیتے ہیں لیکن یہی وہ لوگ ہیں کہ وہ اللہ پر کسی بات کے لیے قسم کھا لیں تو خدا ان کی بات رد نہیں کرتا۔
یہ لوگ بظاہر بے نوا نظر آتے ہیں لیکن ان کی صدا کی گونج عرش پر سنائی دیتی ہے ، یہ دیکھنے میں بہت غریب ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوتے ہیں۔ یہ کسی تمغے ، عہدے ، منصب اور خطاب سے محروم اور عاری ہوتے ہیں لیکن ان کا نامہ اعمال اللہ کی میزان میں بہت بھاری ہوتا ہے۔ یہ زیادہ وقت خاموش رہتے ہیں لیکن جب ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی ہے تو وہ قبولیت کا درجہ پالیتی ہے۔ ان کے لب بند رہتے ہیں لیکن آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ ان کی باتوں میں گلوں کی خوشبو آتی ہے۔ یہ تیغ وسپاہ سے ملک تاراج نہیں کرتے دل و نگاہ کی دنیا پر راج کرتے ہیں۔ اس لیے آج ہر ایک کو پتہ ہے کہ ریاستوں کے سربراہ گمنامی و غربت کے غاروں میں پڑے ہیں اور یہ عاشقان مصطفی تہ خاک جا کر بھی عزت و شہرت کے اونچے میناروں پر کھڑے ہیں۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”کچھ لوگ خستہ حال نظر آتے ہیں۔ جن کے چہرے غبار آلود ہوتے ہیں کسی تقریب میں انہیں بلانے کا کسی کو خیال نہیں آتا اور کسی کے پاس چلے جائیں تو لوگ اپنے دروازے بند کر لیتے ہیں لیکن یہی وہ لوگ ہیں کہ وہ اللہ پر کسی بات کے لیے قسم کھا لیں تو خدا ان کی بات رد نہیں کرتا۔
یہ لوگ بظاہر بے نوا نظر آتے ہیں لیکن ان کی صدا کی گونج عرش پر سنائی دیتی ہے ، یہ دیکھنے میں بہت غریب ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوتے ہیں۔ یہ کسی تمغے ، عہدے ، منصب اور خطاب سے محروم اور عاری ہوتے ہیں لیکن ان کا نامہ اعمال اللہ کی میزان میں بہت بھاری ہوتا ہے۔ یہ زیادہ وقت خاموش رہتے ہیں لیکن جب ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی ہے تو وہ قبولیت کا درجہ پالیتی ہے۔ ان کے لب بند رہتے ہیں لیکن آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ ان کی باتوں میں گلوں کی خوشبو آتی ہے۔ یہ تیغ وسپاہ سے ملک تاراج نہیں کرتے دل و نگاہ کی دنیا پر راج کرتے ہیں۔ اس لیے آج ہر ایک کو پتہ ہے کہ ریاستوں کے سربراہ گمنامی و غربت کے غاروں میں پڑے ہیں اور یہ عاشقان مصطفی تہ خاک جا کر بھی عزت و شہرت کے اونچے میناروں پر کھڑے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں