جمعرات، 3 اکتوبر، 2024

سیر ت النبی ﷺ کے اہم پہلو (2)

 

سیر ت النبی ﷺ کے اہم پہلو (2)

حضور نبی کریم ﷺ کا عفو درگزر ساری دنیا سے اعلی و ارفع ہے حضور نبی کریم ﷺ طاقت ہونے کے باوجود کسی سے بدلہ یا انتقام نہیں لیتے تھے۔ اس کی سب سے بڑی مثال فتح مکہ کے موقع پر ملتی ہے جب مکہ کے سارے سردار گردنیں جھکائے آپ ﷺکے سامنے کھڑے تھے جنہوں نے آپ ﷺ کو بہت تکالیف دیں۔ اور یہ سب سخت سزا کے حق دار تھے۔ان میں ہبار بن الاسود بھی تھا جس نے حضرت زینب  کو برچھی مار کر آپ کا حمل ضائع کر دیا تھا اور خود کو ملنے والی سزا کا انتظار کر رہا تھا لیکن آپﷺ کی کمال شفقت کہ آپ ﷺ نے اسے معاف فرما دیا۔ 
ان میں کعب بن زہیر عرب کا مشہور شاعر جو ہر لمحہ حضور نبی کریم ﷺ اور اسلام کا مذاق اڑاتا تھا اور آپ ﷺ کی گستاخی میں شعر لکھا کرتا تھا۔ آج یہ بھی اپنی سزا کا منتظر تھا لیکن قربان جائو ں آپ ﷺکے عفو درگزر پر۔ آپ ﷺ نے اسے بھی معاف فرما دیا۔ آپﷺ کے پیارے چچا حضرت حمزہؓ کا قاتل بھی انہی لائنوں میں کھڑا تھا اور اپنا منہ چھپا رہا تھا آپ ﷺ نے اس سے بھی بدلہ نہیں لیا اور اسے بھی معاف فرما دیا۔ اس موقع پر جب بڑے بڑے صابر اپنے صبر پر قابو نہیں رکھ پاتے اور انتقام لیے بغیر نہیں رکتے قربان جائوں اپنے آقا و مولا ﷺ پر جنہوں نے عفو در گزر کی عظیم مثال قائم کی۔ 
حضور نبی کریم ﷺ کے ظرف جیسا کائنات میں کسی کا ظرف نہیں آپ ﷺ کا ظرف پوری کائنات سے اعلیٰ ہے۔ دکھ سکھ زندگی کا حصہ ہے لیکن ایک متوازن شخص وہ ہی ہو تا ہے جو دونوں مواقع پر صبر و تحمل اور بردباری سے کا م لے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ظرف دیکھنا ہو تو آپ  کا سفر طائف دیکھیں جب آپ ﷺ تنہائی کے عالم میں وہاں تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگوں نے آپ ﷺ کے پیچھے اوباش نوجوانوں کو لگا دیا جو آپ ﷺ کو پتھر مارتے آپﷺ کے نعلین مبارک خون سے بھر گئے۔
جب ظلم حد سے بڑھ گیا تو پہاڑ کا فرشتہ آیااور عرض کی اگر آپ ﷺ حکم دیں تو میں ان کو ان دو پہاڑوں کے درمیان پیس دوں آپﷺ ان کے لیے بد دعا کیجیے۔ لیکن قربان جائوں آپ ﷺ کی عالی ظرفی پر آپ ﷺ نے فرمایا : میں بد دعا کر نے والا نہیں میں رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ آپ ﷺ نے دعا کی اے اللہ ان کو شعور کی آنکھیں دے یہ مجھے نہیں جانتے۔ یہ میری بات کو نہیں سمجھتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں