جمعرات، 22 اگست، 2024

حضرت داتا گنج بخش کی تعلیمات(۱)

 

حضرت داتا گنج بخش کی تعلیمات(۱)

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا نام علی اور اْ ن کے والد کا نام عثمان تھا۔ اْن کا پورا نسب علی بن عثمان بن علی الجلابی ثم الہجویری الغزنوی ہے اور آپ کی کنیت ابو الحسن ہے۔ ’’حدائق الخفیہ‘‘ میں ہے کہ آپ کا شجرہ نسب حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتاہے۔آپ کا تمام گھرانہ زہد و تقوی کا گھرانا تھا۔ ’’سفینۃ الا ولیاء ‘‘ میں ہے کہ حضرت داتا گنج بخش کا تعلق افغانستان کے شہر غزنوی سے ہے۔ جلاب اور ہجویر غزنی کے دو محلے ہیں۔ آپ پہلے ایک محلے میں رہتے تھے پھر دوسرے محلے میں رہے اس لیے آپ کو کبھی جلابی اور کبھی ہجویری کہا جاتا ہے۔
ویسے تو داتا صاحب نے بہت سے مشائخ سے فیض پایا ہے۔لیکن حضرت ابو العباس السقانی کی نسبت سے آپ لکھتے ہیں کہ مجھے ان سے کمال انس تھا اور وہ بھی مجھ سے سچی شفقت فرماتے تھے۔بعض علوم میں وہ میرے استاد تھے۔ یہ بزرگ نہ صرف اہل تصوف کے بزرگان اجل میں سے تھے بلکہ مختلف اصولی اور فروعی علموں میں امام بھی تھے۔ علم باطن میں داتاصاحب نے شیخ ابو الفضل محمد بن حسن سے فیض پایا۔
حضرت داتا صاحب کا شمار ان بزرگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے دنیا میں اسلام کا پیغام پہنچایا۔داتا صاحب نے اپنی زندگی کے آخری سال لاہور میں گزارے۔ جب حضور داتا صاحب لاہور تشریف لائے تو لاہور میں کافی تعداد میں مسلمان موجود تھے۔ صوفیا کرام کی یہ عادت ہے کہ جس جگہ پر بیٹھ کر وہ دین کی تبلیغ کرتے ہیں وہاں ایک مسجد تعمیر کرواتے ہیں۔داتا صاحب نے جو مسجد تعمیر کی آپ نے اس کے اخراجات بھی خود ادا کیے۔ اور سنت رسول ﷺ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس کی تعمیر میں بھی حصہ لیا۔
مسجد کی تعمیر کے بعد حضور داتا صاحب نے با قاعدہ طور پر تبلیغ کا آغاز کیا۔آپ دن رات زیادہ تر وقت قرآن و حدیث کے درس میں گزارتے۔ ذاتی مسائل اور پریشانیوں کے حل کے لیے غیر مسلم بھی آپ کے پاس تشریف لاتے۔ آپ ان کے ساتھ بڑی شفقت اور ہمدردی کے ساتھ پیش آتے جس سے غیر مسلم بہت زیادہ متاثر ہوتے۔ پھر آپ ان کو دین حق کی تبلیغ فرماتے۔ آپ کے اخلاق اور شرافت  سے بہت زیادہ متاثر ہوتے اور دین اسلام میں داخل ہو جاتے۔ 
داتا صاحب کی تبلیغ اور ان کے اخلاق کی وجہ سے برصغیر میں تیزی سے اسلام پھیلنا شروع ہو گیا۔ بہت ہی کم وقت میں بہت سارے جاہل عالم بن گئے اور جو فسق و فجور اور اخلاقی گراوٹ کا شکار تھے وہ راہ راست پر آ گئے۔ آپ پہلے لوگوں کے نفس کی اصلاح فرماتے اور حرص و ہوس میں مبتلا لوگوں کو آزاد کرواتے اور پھر اللہ تعالیٰ کا ذکر ان کے قلوب میں ڈال دیتے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں