جمعرات، 1 اگست، 2024

جوانی کا صحیح استعمال (۱)

 

    جوانی کا صحیح استعمال (۱)

انسان کی زندگی کے تمام مراحل میں سب سے اہم مرحلہ جوانی کا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ دور اس کے عروج کا دور ہوتا ہے۔انسان جوانی کے دور میں بہت اچھے کام سر انجام دے سکتا ہے۔ نوجوانوں کو قوم و ملت کا قیمتی سرمایہ کہا جاتا ہے۔جس قوم کے نوجوان باشعور ہوں اس قوم کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہوتا ہے اور جس قوم کے نوجوان سست اور کاہل ہوں وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ 
اسلام میں نوجوانوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور قیامت کے دن بھی جوانی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پوچھے گا عمر کس کام میں گزاری ، جوانی کن کاموں میں گزاری ، مال کن ذرائع سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اپنے علم پر کس حد تک عمل کیا۔ ( سنن ترمذی )۔
جوانی میں عبادت کی توفیق ملنا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ کیونکہ جب انسان جوانی کی منازل طے کر رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کو غلط کاموں کی طرف راغب کرنے کے لیے پوری کوشش کرتا ہے اور نوجوان دنیوی ضرورتوں کو حاصل کرنے کی خاطر دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتا اور آخرت کی فکر چھوڑ دیتا ہے۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بڑھاپے سے پہلے جوانی کو غنیمت جانو ، بیماری سے پہلے صحت کو ، فقیری سے پہلے امیری کو ، مصروفیت سے پہلے فرصت کو اور موت سے پہلے زندگی کو غنیمت جانو۔ ( مشکوۃ المصابیح)۔
ایک نوجوان تاجر حضرت سیدنا امام عامر شبعی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس سے گزرا۔ نہوں نے پوچھا کہاں جا رہے ہو۔ نوجوان نے کہا بازار جا رہا ہوں۔ امام نے نوجوان سے پوچھا علماء کے پاس جاتے ہو ؟ نوجوان نے کہا جاتا ہوں مگر کم۔ امام شبعی رحمتہ اللہ علیہ نے اس نوجوان کو فرمایا علم اور علماء کی مجالس کو لازم پکڑ لو میں تمہارے اندر علم کی نشانیاں دیکھ رہا ہوں۔ نوجوان نے اس وقت فیصلہ کیا کہ وہ علمِ دین حاصل کرے گا۔ اس نوجوان تاجر کو آج دنیا امام اعظم امام ابو حنیفہ کے نام سے جانتی ہے جنہوں نے اپنی جوانی کا بہترین استعمال کیا اور اپنی جوانی کو علمِ دین حاصل کرنے میں صرف کر کے دنیا و آخرت کو سنوار لیا۔ 
نوجوان جب اپنی جوانی میں صحیح فیصلہ لیتا ہے اور اپنی جوانی کو فضول کاموں میں صرف نہیں کرتا وہ نہ صرف اپنا آپ سنوارلیتا ہے بلکہ اس ایک نوجوان کی وجہ سے پورا معاشرہ سنور جاتا ہے۔ 
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا 
شباب جس کا ہو بے داغ ، ضرب ہو کاری۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو قیامت کے دن اپنے عرش اعظم کا سایہ نصیب فرمائے گا ان میں وہ نوجوان بھی ہوں گے جنہوں نے اپنی جوانی عبادت اور احکام الٰہی کی پیروی کر کے گزاری۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضور نبی کریم ﷺ کا جودو عطا

  حضور نبی کریم ﷺ کا جودو عطا حضور نبی کریم ﷺ نے سخاوت اور فیاضی کو پسند فرمایا اور بخل ، کنجوسی اور تنگ دلی کی مذمت فرمائی کیونکہ کنجوسی او...