ہفتہ، 31 اگست، 2024

دعا کی قبولیت کے اوقات (2)

 

دعا کی قبولیت کے اوقات (2)

اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر کو بڑی برکت اور فضیلت والا بنایا ہے اور اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے اور اسی رات میں اللہ تعالیٰ نے نزول قرآن فرمایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ بیشک ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات فرشتے اور جبریل اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے نازل ہوتے ہیں۔ یہ رات طلوع فجر ہونے تک سلامتی ہے۔ (سورۃالقدر )۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے آپ فرماتی ہیں میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ اگر میں شب قدر کو پا لوں تو کیا پڑھوں : 
آپ ﷺ نے فرمایا تم یہ پڑھو۔ ’’ اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی ‘‘
رات کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے بڑی فضیلت عطا کی ہے۔ جب سارے لوگ سو رہے ہوں اور بندہ اپنے خالق حقیقی کے سامنے ہاتھ پھیلا کر دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو شرف قبولیت عطا فرماتا ہے۔اور فرض نمازوں کے بعد جب بندہ اپنے خالق و مالک کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو جلدی قبول فرماتا ہے۔ رسول خدا ﷺ سے عرض کی گئی یارسول اللہ ﷺ کونسی دعا جلدی قبول ہو جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی جانے والی دعا۔ ( ترمذی )۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا : بیشک رات میں ایک وقت ایسا ہے جو بھی مسلمان اسے پالے اور اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کے کسی کام میں خیر کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرماتا ہے اور یہ ساعت تمام رات میں کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ ( مسلم )۔
جب بندہ اپنے کسی مسلمان بھائی کے لیے اس کی غیر موجودگی میں دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے اور فرشتے اس شخص کے لیے ایسی ہی دعا کرتے ہیں جیسی وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے کر رہا ہوتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی مسلمان بندہ اپنے بھائی کے لیے اس کی غیر موجودگی میں دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے تیرے لیے بھی اس کی مثل ہو۔ ( مسلم )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات کو بندے کی آنکھ کھلے تو وہ یہ دعا پڑھے :
’’لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد ، وھو علی کل شئی قدیر ، الحمد للہ ، وسبحان اللہ
 ،ولا الہ الا اللہ ، واللہ اکبر، ولا حول ولا قوۃ الا بااللہ ‘‘ 
آپ ﷺ نے فرمایا اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ پس اگر وہ وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول کی جاتی ہے۔ ( بخاری )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں