ہفتہ، 6 جولائی، 2024

صبر و توکل اور اخلاص (۱)

 

  صبر و توکل اور اخلاص (۱)

آج اس مہنگائی کے دور میں نفسیاتی امراض بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ اس کی وجہ دین سے دوری ہے۔ صبر اور شکر ایسی چیزیں ہیں جس کے ذریعے سے انسان بہت سے ذہنی اور نفسیاتی امراض سے بچ سکتا ہے۔ جب بندہ اللہ تعالی کی رضا پر راضی ہو جاتا ہے اور مصیبت آنے پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس دنیا میں بھی اجر دیتا ہے اور آخرت میں بھی بے شمار نعمتوں سے نوازے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے :’’ کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جائو گے اور ابھی تم پر ان جیسے حالات نہیں آئے جو تمہارے اگلوں کو پیش آ چکے ہیں ان پر تنگیاں اور تکلیفیں آئیں اور انہیں ہلایا اور بے چین کیا گیا یہاں تک کہہ اٹھے کہ کب آئے گی اللہ تعالی کی مدد۔ سن لو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے ‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ : آیت ۲۱۴)۔
سورۃ البقرۃ میں ایک جگہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ’’ اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے ڈر اور بھوک سے اور کچھ مال اور جانوروں اور پھلوں کی کمی سے۔ اور خوشخبری ہے صبر کرنے والوں کے لیے۔ کہ جب ان پر مصیبت آتی ہے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پلٹنا ہے۔ یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی درودیں ہیں اور رحمت۔ اور یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں (۱۵۵ تا ۱۵۷)
سور ۃ آل عمران میں ارشاد باری تعالی ہے : بیشک ضرور تمہاری آزمائش ہو گی تمہارے مال اور تمہاری جانوں میں بیشک ضرور تم اگلے کتاب والوں اور مشرکوں سے بہت کچھ برا سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے۔( ۱۸۶) 
سورۃ زمر میں ارشاد باری تعالی ہے : ہم صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر دیتے ہیں۔( آیت : ۱۰) 
ارشاد باری تعالی ہے : اور بیشک جس نے صبر کیا اور درگزر کیا تو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں۔ ( سورۃ الشورٰی : آیت ۴۳ ) 
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا : صبر روشنی ہے۔ ( مسلم شریف ) 
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا : جو شخص صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالی اس کو صبر عطا کرتا ہے کسی کو صبر سے زیادہ بیش قیمت نعمت عطا نہیں کی گئی ( متفق علیہ )۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا اللہ جب کسی قوم سے محبت رکھتا ہے تو ان کو آزمائشوں میں گرفتار کر دیتا ہے جو اللہ کی رضا میں راضی ہو گیا تو اللہ بھی اس سے راضی ہو گیا ور جو اللہ کی رضا پر راضی نہ ہوا تو اللہ تعالی کی ناراضگی اس کے مقدر میں آ جاتی ہے۔ ( ترمذی ، مسند احمد )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں