خطبہ حجة الوداع(۲)
جان و مال کے تحفظ کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا : تمہیں یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تم سب آپس میں بھائی بھائی ہو کسی ادمی کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کی رضا مندی کے بغیر اس کے مال میں سے کوئی چیز لے۔ پس تم اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔
غلاموں کے بارے میں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا : جو تم خود کھاتے ہو انہیں بھی کھلاﺅ جو خود پہنتے ہو انہیں بھی پہناﺅ اور اگران سے کوئی غلطی ہو جائے اور تم معاف کر نا پسند نہیں کرتے تو ان کو فروخت کر دو۔ اے اللہ کے بندو ان کو سزا نہ دو۔
امانت کی ادائیگی کے متعلق ارشاد فرمایا : اگر کسی کے پاس کوئی امانت ہو تو اسے چاہیے کہ جس کی امانت ہے اس کو صحیح سلامت وہ امانت لوٹا دے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے دور جاہلیت کے تمام انتقام کالعدم قرار دے دیے آپنے فرمایا : پہلا انتقام جسے میں کالعدم قرار دیتا ہوں میرے اپنے خاندان کا ہے۔ ربیعہ بن حارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ھذیل نے قتل کر دیا تھا۔
حضور نبی کریم ﷺنے سود کی حرمت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا سود جو لوگوں کے ذمہ ہے اسے کالعدم قرار دیا اور فرمایا میں اس کو اپنے پاﺅں کے نیچے روندتا ہوں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب مجرم خود ہی اپنے جرم کی سزا کاٹے گا۔ اب نہ باپ کا بدلہ بیٹے سے لیا جائے گا اور نہ ہی بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا۔
حقوق اللہ کی ادائیگی کے متعلق ارشاد فرمایا : اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو اور پانچ وقت کی نماز لازمی ادا کرو اور مہینے بھر کے روزے رکھو اور اللہ کے گھر کا حج کرو اور اپنے مال سے خوش دلی کے ساتھ زکوة دو۔ تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاﺅ گے۔ وراثت کے حق کے متعلق آپ نے ارشاد فرمایا : اے لوگوں اللہ تعالی نے ہر حق دار کو اس کا حق خود دے دیا ہے اب کوئی آدمی کسی وارث کے حق میں وصیت نہ کرے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اے لوگوتم سے میرے متعلق اللہ تعالی سوال کرے گا تو کیا جواب دو گے ؟ لوگوں نے جواب دیاہم گواہی دیتے ہیں آپ نے احکام الہی ہم تک پہنچا دیے اور اپنا حق رسالت ادا کردیا ہے اور ہماری صحیح طرح خیر خواہی فرمائی ہے۔پھر آپ نے آسمان کی طرف شہادت کی انگلی کر کے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ گواہ رہنا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں