پیر، 3 جون، 2024

بیت اللہ (۲)

 

بیت اللہ (۲)

مشرکین مکہ نے مسلمانوں کے لیے مکہ مکرمہ میں رہنا مشکل کر دیا اور مسلمان ان کے ظلم و ستم سے تنگ آکرمد ینہ منورہ ہجرت کر کے چلے گئے لیکن مسلمان مکہ مکرمہ کی سر زمین کو نہ بھول سکے انہیں بیت اللہ کی بہت زیادہ یاد آتی۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ بھی بیت اللہ کی جدائی میں بیمار ہو گئے۔ جب صحت یاب ہوئے تو کہا : اے کاش مجھے پتہ ہوتا کہ میں کبھی اس مقدس وادی میں اب رات بسر کر سکوں گا یا نہیں جس میں میرے ارد گرد گھاس ہوتی تھی اور کیا میں کسی روز مجنہ کے چشمے پر بھی جا سکوں گا یا نہیں جو مکہ میں ہے ؟ اور کیا اب شامہ اور طفیل کو بھی دیکھ سکوں گا یا نہیں جو مکہ کے پہاڑ ہیں۔ اس کے بعد آپ نے سرداران مکہ کو بد دعائیں دیں۔ اے اللہ شیبہ ، عتبہ اور امیہ پر لعنت فرما کیونکہ انہوں نے ہمیں ہماری پیاری سر زمین سے نکالا ہے۔ ( بخاری شریف )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو سر زمین مکہ سے اپنی محبت کا اظہار اس طرح فرمایا : تو میرے لیے محبوب ترین زمین ہے اگر ہجرت کا حکم نہ ہوتا تو میں تمہیں کبھی بھی چھوڑ کر نہ جاتا۔ اللہ تعالی نے بیت اللہ کو بہت زیادہ فضیلت و عظمت عطا فرمائی ہے۔ 
بیت اللہ رحمت کا سمندر ہے ایک ایسا نورانی سمندر جس کا کوئی کنارہ نہیں۔ جب کوئی گناہ گار اپنے کندھوں پر گناہو ں کا بوجھ اٹھا کر کعبۃ اللہ میں داخل ہوتا ہے تو رحمت الٰہی اس کے گناہوں کو دھو دیتی ہے اور انسان کو گناہوں سے ایسے پاک کر دیتی ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو۔
 حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایا : بیت اللہ پر ہرروز ایک سو بیس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ساٹھ رحمتیں طواف کرنے والوں پر اور چالیس نماز پڑھنے والوںپر اور بیس رحمتیں ان پر نازل ہوتی ہیں جو صرف بیت اللہ کی زیارت کر رہے ہوتے ہیں۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالی ہر رات زمین والوں کو دیکھتا ہے سب سے پہلے اہل حرم کو اور اس سے بھی پہلے ان لوگوں کو جو مسجد حرام میں ہوں ، اللہ جس کو دیکھتا ہے کہ وہ طواف کر رہے ہیں انہیں بھی بخش دیتا ہے اور جو نمازپڑھ رہے ہوں انہیں بھی بخش دیتا ہے اور جنہیں دیکھتاہے کہ وہ خانہ کعبہ کے سامنے ہیں انہیں بھی بخش دیتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیت اللہ کو دیکھنا عبادت ہے جو شخص ایمان اور درست نیت کے ساتھ بیت اللہ کو دیکھتاہے اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ایسا شخص قیامت کے دن بالکل امن کی حالت میں اٹھے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں