رحمۃ اللعالمین(۱)
شہ انس و جاں ، سرور کو ن و مکاں ، باعث تخلیق کائنات خاتم النبین ﷺ بحثییت رحمۃ اللعالمین اس دنیا میں تشریف لائے ۔ آپ ﷺ کی تشریف آوری سے مشرق تا مغرب روئے زمین انوار رحمت سے جگمگا اٹھے۔کائنات کا ذرہ ذرہ پتہ پتہ ، گوشہ گوشہ ، قطرہ قطرہ اپنے دامن میں ہزار ہا رحمتیں سمیٹ کر محو رقص ہوا۔ ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ بن کر نمو دار ہوا ، صالح معاشرہ تشکیل پایا ، انسان ، حیوان ، جمادات ہر مخلوق اس جلیل القدر ہستی کے انوار رحمت کا ممنون ہوا ۔ حضور نبی کریم ﷺکی ساری زندگی کا ہر لحظہ ، ہر آن انوار رحمت سے مامور نظر آتا ہے ۔بروز قیامت بھی آپ ﷺ کی رحمتوں کے جلوے عیاں ہوں گے جب قیامت کی ہولناکیاں اپنے عروج پر ہوں گی ، بنی نوع انسان پریشان ہوں گے تو صرف آپ ﷺ کی ذات اقدس ہی سب کی نگاہوںکا مرکز ہو گی ۔
اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمۃ اللعالمین بنا کر بھیجا ۔ ارشاد باری تعالی ہے ’’: اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ۔ ‘‘( سورۃ الانبیاء) ۔ فرش تا عرش اور مکان تا لامکان ہر جہاں کے لیے حضور نبی کریم ﷺ سراپا رحمت بن کر آئے ہیں ۔ جہاں تک کہ انسان ، حیوان مسلمان ، کافر ، اپنے اوربیگانے سب کے لیے حضور نبی کریم ﷺ سراپا رحمت ہیں ۔
اگر حضور نبی کریم ﷺ کو بحثییت رحمۃ اللعالمین دیکھنا ہے تو وادی طائف کا وہ منظر دیکھے جب حضور نبی کریم ﷺنے طائف کا سفر کیا اور وہاں کے لوگوں کو مشرف با اسلام کرنے کا ارادہ فرمایا ۔ تو وہاں کے لوگوں نے آپ ﷺکے ساتھ بہت زیادہ بد تمیزی کی ۔ بوڑھوں ، جوانوں اور نچوں نے تالیاں بجا کر آپ ﷺ کا مذاق اڑایا ، آپ ﷺ کو گالیاں دی گئیں اور جب آپ ﷺ وہاں سے جانے لگے تو آپ ﷺ کے پیچھے آوارہ لڑکوں کو لگا دیا جو آپ ﷺ کو پتھر مارتے ۔
آپ ﷺ کے قدمین شریف میں سے خون بہنا شروع ہو گیا ۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی آپ ﷺ نے ان کے لیے بد دعا نہ کی ۔ ملائکہ حضور ﷺ کی بارگاہ ناز میں حاضر ہوئے اور عرض کی آپ حکم دیں تو وادی کے اردگردپہاڑوں کو آپس میں ملا دوں تو یہ وادی تہس نہس ہو جائے ۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا میں بددعائیں کرنے کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا بلکہ مجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر کر بھیجا گیا ہے ۔ پھر آپ ﷺنے یہ دعا فرمائی اے اللہ تو وادی طائف کے لوگوںکو ہدایت عطا فرما یہ مجھے نہیں جانتے ۔
اس طرف تھی جفا
اس طرف تھی دعا
الہی فضل کر کہسار طائف کے مکینوں پر
الہی پھول برسا پتھروں والی زمینوں پر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں