ہفتہ، 3 فروری، 2024

وضو کے انسانی صحت پر اثرات(۲)

 

وضو کے انسانی صحت پر اثرات(۲)

چہرہ دھونا : وضو میں چہرہ تین مرتبہ دھویا جاتا ہے اس سے نہ صرف انسان چست و توانا نظر آتا ہے بلکہ چہرہ بھی صاف شفاف ہو جاتا ہے ۔ ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے حکماء درخت لگانے اور ہاتھ ، چہرہ اور پائوں بار بار دھونے کا کہتے ہیں ۔ جب ہم وضو میں اپنے چہرے کو بار بار دھوتے ہیں تو ہم چہرے پر نکلنے والے دانے مہاسے اور چہرے کی الرجی سے محفوظ ہو جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ انسان چہرے اور آنکھوں کی دوسری خطر ناک بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے ۔ 
کہنیوں تک ہاتھ دھونا : چہرے کے بعد کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے کا حکم ہے ۔ ماہرین کے نزدیک اگر انسانی جسم کے اس حصے کو پانی اور ہوا نہ لگے تو بہت سی دماغی اور اعصابی بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔ کہنی پر تین بڑی رگیں ہوتی ہیں جس کا تعلق بالواسطہ دل ، دماغ اور جگر کے ساتھ ہو تا ہے جب ہم کہنیوں سمیت بازودھوئیں گے تو ان اعضاء کو تقویت پہنچے گی اور بیماریوں سے محفوظ رہیں گے ۔ 
مسح کرنا:وضو میں مسح کرنے کے بھی بہت سے طبعی فوائد ہیں ۔ ایک غیر مسلم ڈاکڑ کہتا ہے کہ میں اس بات پر ریسرچ کر رہا تھا کہ لوگ پاگل کیوں ہوتے ہیں ۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ ایک آدمی وضو کر رہا تھا اور میں کھڑا غور سے اسے دیکھتا رہا اس شخص نے ہاتھ ، منہ کے ساتھ ساتھ سر اور گردن پر ہاتھ پھیرا ۔ جب وہ فارغ ہوا تو میں نے اسے پوچھا کہ تم نے یہ کیا کیا ہے اس نے کہا کہ میں نے ابھی وضو کیا ہے ۔وہ کہتا ہے کہ میں اپنی ریسرچ میں اس نتیجہ پہ پہنچا ہو ں کہ اگر انسان اپنی گردن کے پیچھے والے حصہ کو باقاعدگی سے تر کرتا رہے تو وہ پاگل نہیں ہوتا ۔ ڈاکٹر نے کہا کہ تم نے بھی اپنی گردن کے پچھلے حصے کو تر کیا ۔ وضو کرنے والے شخص نے کہا کہ ہم دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھتے ہیں اور اس طرح گردن کا مسح کرتے ہیں ۔ قربان جائیں حضور ﷺکی شان و عظمت پر جس چیز پر لوگ آج تحقیق کر رہے ہیں حضور نبی کریم ﷺ  نے وہ ہمیں چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا ۔ 
پائوں دھونا : وضو میں سب سے آخر میں ٹخنوں سمیت پائوں دھوئے جاتے ہیں ۔ پائو ںسے جو رگیں دماغ تک جاتی ہیں ان میں سے کچھ انگلیوں سے اور کچھ ٹخنوں سے شروع ہوتی ہیں ان سب کو دھونے سے دماغ کے بخارات رویہ بجھ جاتے ہیں ۔ جراثیم سے سب سے زیادہ پائوں ہی متاثر ہوتے ہیں ۔ دن میں پانچ مرتبہ انہیں اچھی طرح دھونے سے یہ بیماری سے محفوظ رہتے ہیں ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں