منگل، 27 فروری، 2024

دوستی کے آداب

 

دوستی کے آداب

اگر دوستی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نہ کی جائے محض اس لیے کی جائے کہ اس سے آپ کا مزاج ملتا ہے تو اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ دوستی کی بنیاد گناہ نہیں ہو ناچاہیے ۔ مل بیٹھ کر غلط کام کرنا اور اپنی ہوس پرستی کو محبت اور دوستی کا نام دینا ایک گھٹیا پن ہے ۔ ایسی دوستی زیادہ دیر نہیں چلتی اور بہت جلد ختم ہوجاتی ہے ۔ اور انسان طرح طرح کی مشکلات میں گھر جاتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کسی کے ساتھ دوستی دیر پا رہے اور اس سے ہمارے قلب و جاں کو راحت ملے تو ہمیں دوستی کے رشتہ کو گناہوں سے آلودہ ہونے سے بچانا ہو گا ۔
دوستی اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہو نی چاہیے ۔ اور اگر ہمارا دوست کوئی بھی غلط کا م کرے تو دوستی کا تقاضا یہ ہے کہ اسے اس گناہ سے روکا جائے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا سب سے اچھا دوست وہ ہے جو مجھے میرے عیب بتاتا ہے ۔ ( کنزالعمال ) 
ایمان اور اعمال صالحہ کے بعد اہل ایمان کی یہی نشانی بیان کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اوروہ ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں “۔ ( سورة العصر)
دوستی کا تقاضا یہ نہیں کہ ہر اچھے اور برے کام میں دوست کا ساتھ دیں بلکہ جب وہ اچھا کام کرے تو اس کاساتھ دیں اور جب کوئی برائی کرے تو اسے اس سے منع کیا جائے ۔ اپنی رائے کو حرف آخر سمجھنا بھی دوستی کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے دیمک لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔ ہمیں اپنے دوستوں کی رائے کو بھی اہمیت دینی چاہیے ۔ دوستوں کی رائے کو اہمیت دینا یا پھر شائستگی سے ان کے ساتھ اختلاف رائے رکھنا بھی دوستی کے رشتے کو مزید مستحکم کرتا ہے ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دوست ہماری رائے کا احترام کریں اور ہمارے احساسات و جذبات کو سمجھیں تو ہمیں بھی ان کی خواہش اور احساسات وجذبات کا احترام کرنا ہو گا ۔
مخلص دوست اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے اور اسے ضائع کرنا نعمت سے انکار کرنا ہے ۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کوئی بھی انسان مکمل نہیں ہوتا ۔ ممکن ہے کہ ہمارے دوست میں کوئی کمی کوتاہی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہمارے اندر بھی کوئی کمی کوتاہی موجود ہو ۔ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کر دینا چاہیے اس طرح دوستی کا رشتہ مزید پروان چڑھتا ہے ۔ ایک عرب شاعر لکھتا ہے : (ترجمہ) تو اکیلا رہے یا اپنے بھائی سے صلہ رحمی کیا کر۔ کیونکہ وہ کبھی کسی غلطی کا ارتکاب کرے گااور کبھی اس سے بچے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں