جمعہ، 23 فروری، 2024

دین راہبر ہے

 

دین راہبر ہے

دین انسان کے لیے راہبر ہے ، مقتدا ہے اور امام ہے ۔ دین کی عظمت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان دل وجان سے دین کو اپنا راہبر و مقتدا بنائے اور ہرمعاملے میں دین سے راہنمائی حاصل کرے ۔مثال کے طور پر ایک شخص کوئی کام کرنا چاہتا ہے اور اس کام کو کرنے کے لیے اس کے پاس مکمل مواقع اور اسباب موجود ہیں مگر دین اسے اس کام سے منع کرتا ہے تو وہ اپنے جذبات اور احساسات کو دین پر قربان کر دیتا ہے اور اس کام کو کرنے کا ارادہ ترک کردیتا ہے ۔اگر ایک شخص دین کے اس حصہ کو مکمل طور پر چھوڑ دے جس پر عمل کرنے سے اسے اپنے مفادات اور خواہشات کی قربانی دینا پڑے لیکن اس حصہ کو اپنا لے جس سے اس کا اپنا مفاد وابستہ ہو ایسا شخص دین پر عمل کرنے والانہیں ہوتا بلکہ اپنے مفادات کے لیے دین کو بطور سیڑھی استعمال کرتا ہے ۔ 
ارشاد باری تعالی ہے : کیا تم کتاب کے بعض حصہ پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا کفر کرتے ہو ؟ پس تم میں سے جو لوگ یہ کام کریں ان کی سزا اس کے سوا اورکیا ہو گی کہ وہ دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں گے اور قیامت کے دن اس سے بھی شدید عذاب کی طرف لوٹا دئیے جائے ۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیوی زندگی کو آخرت کے بدلے میں خرید لیا ۔ سو نہ ان سے عذاب کم کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی ۔ ( سورة البقرة ) 
یعنی جس بندے نے دین کے ساتھ صرف ایسا تعلق جوڑا ہو کہ اس نے دین کو اپنا راہبر نہ بنایا ہو اور دین کے لیے سب کچھ لٹانے کے جذبوں سے محروم ہو تو ایسا شخص دراصل اپنی آخرت تباہ کر کے دنیا کو بچانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے ۔ 
قرآن مجید میں یہود کے جن جرائم کی وجہ سے ان کو سزائیں دی گئیں ان میں سے ان کا ایک جرم یہ بھی تھاکہ وہ دین کے ایک حصہ کو مانتے تھے جو ان کی خواہشات کے مطابق ہوتا تھا اور اس حصے کو چھوڑ دیتے تھے جس سے ان کا کوئی ذاتی مفاد وابستہ نہیں ہوتا تھا ۔مذہبی عقیدتیں بہت گہری اور نازک ہوتی ہیں جو شخص ان عقیدتوں کو کسی بھی طرح اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے وہی عذاب الہی کاحق دار ٹھہرتا ہے ۔ دین انسان کے لیے اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ مکمل ضابطہ حیات ہے جسے مکمل طور پر اپنانے سے انسان دین اور دنیا کی سعادتیں حاصل کر سکتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں