بدھ، 21 فروری، 2024

نیت کی اصلاح

 

نیت کی اصلاح

ارشاد باری تعالی ہے : اور تمہارے رب نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی عبادت کرو اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو ۔ اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اورانہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا ۔ ( سورة بنی اسرائیل ) یعنی جب وہ بوڑھے ہو جائیں تو ان سے ایسی بات نہ کہو جس سے وہ پریشان ہو جائیں اور ان کی خدمت اس طرح کرو جس طرح انہوں نے تمہاری پرورش کی ۔ 
سورة بنی اسرائیل میں ہی اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : اور ان کے لیے نرمی کا پہلو جھکاﺅ اور یوں کہو: اے میرے رب !ان دونوں پر رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی ۔سورة لقمان میں ارشاد باری تعالی ہے : یہ کہ میرا اور اپنے والدین کا شکرادا کرو اور میری ہی طرف لوٹ کر آناہے ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور اللہ تعالی کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے ۔ ( الترغیب التر ہیب ) حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں بڑے کبیرہ گناہ کی خبر نہ دو ں وہ یہ کہ کسی کو اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا ہے ۔ (صحیح بخاری ) 
حضرت کعب احبار رحمة اللہ رعلیہ سے پوچھا گیا کہ والدین کی نافرمانی کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس کے ماں باپ اس کے حوالے سے قسم کھائیں تو وہ ان کی قسم کو پورا نہ کرے اور جب اسے کسی بات کا حکم دیں تو ان کی نافرمانی کرے اور اگر وہ اس سے کچھ مانگیں تو ان کو نہ دے اور جب وہ اس کے پاس امانت رکھیں تو اس میں خیانت کرے۔ 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : چار قسم کے بندے ہیں جو اس بات کے مستحق ہیں جس کو اللہ تعالی جنت میں بھی داخل نہ کرے اور نہ ہی ان کو جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز فرمائے جب تک وہ توبہ نہ کر لیں : شرابی ، سود خور ، یتیم کا مال کھانے والا اور والدین کا نا فرمان۔ ( المستدرک الحاکم) ۔
حضرت ابو دردا ءرضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : 
باپ جنت کے درمیان والا دروازہ ہے پس اگر تم چاہو تو اسے ضائع کر دو یا اس کی حفاظت کرو ۔ (جامع ترمذی ) 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: والدین کا نا فرمان ، احسان جتانے والا اور شراب کا عادی جنت میں نہیں جائیں گے ۔ ( مشکوٰة شریف ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں