جمعہ، 16 فروری، 2024

ناپ تول میں کمی کرنا

 

ناپ تول میں کمی کرنا

کم تولنے والوں کی خرابی ہے کہ وہ جب دوسروں سے ماپ لیں تو پورا لیں اور جب انہیں ماپ تو کر دیں تو کم کر دیں ۔ ( سورۃ المطففین)۔ 
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : پانچ کام پانچ کاموں کا بدلہ ہیں ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسو ل اللہ ﷺ وہ پانچ کام کیا ہیں ۔
 آپ ﷺ نے فرمایا : جو قوم عہد توڑتی ہے اللہ تعالی ان پر ان کے دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے ۔ جو لوگ اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کے بغیر فیصلہ کرتے ہیں ان میں محتاجی پھیل جاتی ہے ۔ جس قوم میں بے حیائی پھیل جائے اللہ تعالی ان پر طاعون نازل فرماتا ہے ۔ اور جب ناپ تول میں کمی کریں تو وہ سبزیوں سے محروم ہو کر قحط سالی کا شکا ر ہو جاتے ہیں اور جب زکوۃ ادا نہیں کرتے تو ان سے بارش روک دی جاتی ہے ۔ ( المعجم الکبیر ) 
حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں میرا ایک پڑوسی میرے پاس آیا اور اس کی موت قریب آچکی تھی ۔ وہ کہہ رہا تھا آگ کے دو پہاڑ آگ کے دو پہاڑ ۔ فرماتے ہیں میں نے پوچھا تم کیاکہتے ہو ۔ اس نے کہا اے ابو یحییٰ میں نے دو پتھر رکھے ہوئے تھے ایک کے ساتھ اپنے لیے ماپتا تھا اور دوسرے کے ساتھ لوگوں کے لیے ماپتا تھا۔ 
حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں میں اٹھااور پتھر ایک دوسرے کے ساتھ مارنے لگاتو اس نے کہا ۔ اے ابو یحیٰ جب تم ان میں سے ایک دوسرے کے ساتھ مارتے ہو تو میری تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ وہ اسی بیماری میں ہی مر گیا ۔ 
حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کسی بیچنے والے کے پاس سے گزرتے تو فرماتے ناپ تول پورا پورا رکھو کیونکہ تم تولنے والوں کو کھڑا کیا جائے گا حتی کہ پسینہ ان کو ان کے کانوں کے نصف تک لگام ڈال دے گا ۔ اسی طرح جب تاجر بیچتے وقت اپنے ہاتھ کو گز کے ساتھ سخت کر دے گا اور خریدتے وقت ڈھیلا چھوڑ دے تو وہ بھی سزا کا مستحق ہے ۔ 
ایک بزرگ کا قول ہے کہ اس شخص کے لیے خرابی ہے جو ایک دانہ کم کر کے اس جنت کا سودا کر لیتا ہے جس کی چوڑائی تمام آسمان و زمین ہیں ۔ اور اس کے لیے بھی خرابی ہے جو ایک دانہ زیادہ لیتا ہے ۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں