منگل، 13 فروری، 2024

بری عادات

 

بری عادات 

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ٹوہ نہ کرو ، جاسوسی نہ کرو ، دنیا کی چیزوں میں بڑھ بڑھ کر رغبت نہ کرو،آپس میں حسد نہ کرو اور نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو۔ ( صحیح  بخاری) 
ٹوہ نہ کرو مطلب جب دو لوگ آپس میں بات کر رہے ہوں تو چھپ کر ان کی باتیں نہ سنو۔ ایک دوسر ے کی جاسوسی نہ کرو مطلب کہ ایک دوسرے کے عیب تلاش کرنے میں نہ لگے رہو اور نہ ہی ان کو کریدو۔ 
ایک دوسر ے سے حسد نہ کرو ۔ حسد کا مطلب ہے کسی پر انعامات کی بارش دیکھ کر خود کو اچھا نہ لگنا اور اس سے یہ سب چھن جانے کی تمنا کرنا ۔ بلکہ اس کے برعکس جب دیکھیں کہ اللہ تعالی نے کسی شخص کو بہت زیادہ نوازاہے تو اس پر رشک کریں ۔رشک کرنا جائز ہے ۔ اس کا مطلب ہے کسی کو خوش حال دیکھ کر خوش ہونا اور اپنے لیے بھی اللہ تعالی سے ایسے ہی انعام و اکرام کی دعا کرنا ۔ 
بغض کامطلب ہے کسی سے دشمنی اور کینہ رکھنا ہے ۔ اگریہ دین کی بنیاد پر ہو جیسے اللہ تعالی کے نافرمانوں سے ان کی نافرمانی کی وجہ سے نفرت رکھنا تو یہ ایمان کا تقاضا ہے جو نہ صرف جائز ہے بلکہ ضروری بھی ہے ۔ اگر یہ بغض صرف ذاتی معاملات یا خاندان و قبیلے یا اور کسی دنیوی غرض و مفاد کی وجہ سے ہو تو یہ نہ صرف نا جائز ہے بلکہ ایک نا پسندیدہ عمل بھی ہے ۔ 
مسلم شریف میں ایک جگہ ’’ لاتناجشو ا‘‘  اور  لا تھجرو ا‘‘اور بخاری شریف میں’’ولا تدابروا‘‘
کے الفاظ بھی آئے ہیں ۔ ولا تنا جشو ا کے معنی ہیں نجش نہ کرو ۔ یعنی کسی بھی سودے کی بڑھ چڑھ کر تعریف کرنا تا کہ خریدنے والا اس کوخرید لے حالانکہ کہ وہ سودا اس قابل نہ ہو جتنی اس کی تعریف کی گئی ہو ۔ یا پھر کسی بھی چیز کی بہت زیادہ بولی لگائی جائے حالانکہ کہ وہ چیز خود نہ خریدنی ہو بلکہ اس کا صرف یہ مقصد ہو کہ مال زیادہ قیمت پر بک جائے ۔ولا تھجرواکا معنی ہے بے ہودہ باتیں کرنا ، فحش گوئی کرنا ، مومن کو چاہیے کہ وہ فحش گوئی نہ کرے کیونکہ مومن کی زبان سے نکلنے والا کلمہ یا تو کسی کی خیر خواہی کے لیے ہوتا ہے یا وہ اس کے ذریعے کسی کو نیکی کی دعوت دیتا ہے یا پھر اس کی زبان ہمیشہ اللہ تعالی کے ذکر میں مشغول رہتی ہے یا پھر وہ خاموش رہتا ہے ۔ ولا تدابروا کا مطلب ہے ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھائو۔ یعنی کہ ایک دوسرے سے دشمنی مت کرو اور آپس میں صلہ رحمی رکھو ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں