جمعرات، 25 جنوری، 2024

خواہشات نفس کی پیروی(۱)

 

خواہشات نفس کی پیروی(۱)

انسان نا سمجھی میں خواہشات نفس کی پیروی کرتا رہتا ہے اور اسے اس بات کا اندازہ تک نہیں ہوتا کہ وہ کتنا بڑا گناہ کر رہا ہے اور اس سے اللہ تعالی کی نا فرمانی ہو تی ہے ۔ سورۃ الجاثیہ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :’’ بھلا دیکھو تو وہ جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرا لیا اور اللہ نے اسے با وصف علم کے گمراہ کیا اور اس کے کان اور دل پر مُہر لگا دی اوراس کی آنکھوں پر پردہ ڈالا تو اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے تو کیا تم دھیان نہیں کرتے‘‘۔
آیت مبارکہ میں خواہشات نفس کو خدا بنا لینے سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی اس حد تک کرنے لگ جائے کہ اللہ تعالی کے احکام کو بھول جائے اور جو کام کرنے کو دل کرے اسے کر ڈالے بیشک اس کام کو اللہ نے حرام ہی کیوں نہ کہا ہو ۔ اور جس کام کو اس کا دل نہ چاہتا ہو اس کو نہ کرے بیشک اللہ تعالی نے اس کام کو فرض قرار دیا ہو ۔ جب انسان خواہش نفس کا اس حد تک فرمانبردار بن جاتا ہے کہ جدھر اس کا نفس کہے اس طرف چل پڑے اس کے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اسے علم رکھنے کے باوجود گمراہی میں دھکیل دیا جاتا ہے ۔ اور اس کے کانوں اور دل پر مہرلگا دی جاتی ہے اور اس کی آنکھوں پر پردے ڈال دیے جاتے ہیں اوراللہ کے سوا کوئی بھی انہیں ہدایت نہیں دے سکتا ۔ لہذا ہمیں اس بات پر غور و فکر کرنا چا ہیے کہ انسان کے لیے اس سے زیادہ بد بختی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اپنے نفس کی پیروی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالی اسے ہدایت سے محروم کر دیتا ہے اور ان کے دلوں سے عرفان صداقت ختم کر دیتا ہے اور نور حق دیکھنے والی بینائی ختم کر دی جاتی ہے ۔ 
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسو ل خدا ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ زیر آسمان دنیا میں جتنے معبودوں کی عبادت کی گئی ہے ان میں سب سے زیادہ مبغوض اللہ کے نزدیک ہوا ہے یعنی خواہش نفس ۔(طبرانی)
حضرت شدا د بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دانشمند وہ شخص ہے جو اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور ما بعد الموت کے واسطے عمل کرے اور فاجر وہ ہے جو اپنے نفس کو اس کی خواہش کے پیچھے چھوڑ دے اور اس کے باوجود اللہ تعالی سے آخرت کی بھلائی کی توقع کرے ۔حضرت سہل بن عبد اللہ تستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہاری بیماری تمہاری نفسانی خواہشات ہیں ۔ ہاں اگر تم ان کی مخالفت کرو تو یہ بیماری میں تمہاری دوا بھی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں