منگل، 23 جنوری، 2024

معوذتین(۲)

 

معوذتین(۲)

جب آپ ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ نے فوری حضرت علی ، حضرت عمار ابن یاسر اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہما کو کنویں کی طرف بھیجا انہوں نے پتھر کے نیچے سے وہ غلاف نکالا تو اس میں کنگھی کا ٹکڑا اور چندموئے مبارک جو تانت کے ایک ٹکڑے میں باندھے ہوئے تھے اور اس میں گیارہ گرہیں لگیں ہوئیں تھیں ۔ حضور ﷺ جب وہاں پہنچے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی تشریف لے آئے اور یہ دونوں سورتیں پڑھ کر سنائیں اور فرمایا کہ ایک ایک آیت پڑھتے جائیں اور ایک ایک گرہ کھولتے جائیں ۔
 آپ ﷺ ایک ایک آیت کی تلاوت کرتے گئے اورایک گرہ کھولتے گئے اور ایک سوئی نکالتے گئے ۔ جیسے ہی تما م گرہیں کھلیں تو آپ ﷺ کی طبیعت ہشاش بشاش ہوگئی ۔ اور جادو کا سارا اثر ختم ہو گیا ۔صحابہ کرام نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ اگر آپ اجازت دیں تو اس یہودی کا سر قلم کر دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اللہ نے شفاء دی ہے میں اپنے لیے لوگوں میں فتنہ نہیں بھڑکانا چاہتا۔ان دونوں سورتوں کے بہت زیادہ فضائل و برکات ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ ﷺ کے اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو آپﷺ معوذتین یعنی سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھ کراس پر دم فرماتے۔( مسلم)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ نبی مکرم ﷺ جب کوئی تکلیف محسوس کرتے تو اپنے آپ پرمعوذتین کی تلاوت فرماتے اور دم کر لیتے اور جب زیادہ تکلیف میں ہوتے تو آپ پر یہی تلاوت میں کیا کرتی تھی اور ان دونوں سورتوں کی برکت کی امید رکھتے ہوئے آپ کے دست مبارک آپ کے جسم پر پھیر دیتی تھی ۔(بخاری)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں پناہ طلب کرنے والے جن چیزوں سے پناہ طلب کرتے ہیں ان میں سب سے افضل چیز نہ بتائوں ۔ میں نے عرض کی کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ضرور بتائیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ہیں ۔(السنن الکبر ی للنسائی)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ ہر نماز کے بعد معوزتین پڑھ لیاکرو۔(سنن ابی دائود)
حضرت عقبہ بن عامر ؓ  فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے دو آیتیں نہیں دیکھیں جو آج کی رات نازل کی گئی ہیں ۔وہ ایسی آیتیں ہیں کہ ان جیسی آیتیں کبھی نہیں دیکھی گئیں وہ ’’قل اعوذ برب الفلق ‘‘ اور ’’قل اعو ذبرب الناس ‘‘ ہیں ( صحیح مسلم) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں