پیر، 22 جنوری، 2024

معوذتین(۱)

 

 معوذتین(۱)

ترجمہ: تم فرمائو میں اس کی پناہ لیتا ہوں جو صبح کا پیدا کرنے والا ہے ۔ اس کی سب مخلوق کے شر سے ۔ اوراندھیری ڈالنے والے کے شر سے جب وہ ڈوبے ۔ اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں میں پھونکتی ہیں ۔
اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔ (سورۃ الفلق)
ترجمہ: تم کہو میں اس کی پناہ میں آیا جو سب لوگوں کا رب ۔ سب لوگوں کا بادشاہ ۔ سب لوگوں کا خدا ۔ اس کے شر سے جو دل میں برے خطرے ڈالے اور دبک رہے ۔ وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتی ہیں ۔ جن اور آدمی ۔ ( سورۃ الناس ) 
یہ دونوں سورتیں ایک ساتھ نازل ہوئیں اس کی وجہ یہ تھی کہ یثرب کے یہودی حضور ﷺ سے بلاوجہ عداوت اور حسد رکھتے تھے ۔ جیسے جیسے آپ ﷺ کی شان بلند ہوتی گئی اور آپ ﷺ کی فتوحات بڑھتی گئیں ویسے ویسے یہودیوں کی بھی آپ ﷺ کے ساتھ عداوت برھتی گئی ۔ جب حدیبیہ سے آپ ﷺخیر وعافیت کے ساتھ واپس آئے تو یہودیوں کا ایک وفد مدینہ کے ایک مشہور جادو گر لبید ابن اعصم کے پاس آیا ۔
 اس وفد نے اپنی ساری فریاد اس کو سنائی کہ آپ ﷺ نے آکر ہماری ساری عزت خاک میں ملا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی سازشیں کیں ، مشرک قبائل کو ان کے خلاف بھڑکایا لیکن ناکام رہے ۔اس کے ساتھ ساتھ وہاں کے ماہر جادو گر بھی ہار مان گئے ہیں ۔
 یہودیوں نے اس کو کافی مال دیا اور وہ ان کی بات مان گیا ۔ انہوں نے حضور ﷺ کی کنگھی کا ایک ٹکڑ ااور آپ ﷺ کے چند موئے مبارک ایک یہودی لڑکے کے ذریعے جو آپ ﷺ کی خدمت میں رہتا تھا حاصل کر لیے ۔ اس نے اور اس کی بیٹیوں نے جادو کیا اور ان چیزوں کو نر کھجور کے خوشے کے غلاف میں رکھ کر بنی زریق کے ایک کنویں کی تہہ میں ایک بھاری پتھر کے نیچے دبا دیا ۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد تھوڑا تھوڑا اس کا اثر محسوس ہونے لگا۔ آخری چالیس دن تو زیادہ تکلیف ہونے لگی اور آخری تین دن تو تکلیف انتہا کو پہنچ گئی ۔
 اما م جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ کی طبیعت گھٹنے لگی نقاہت بڑھنے لگی لیکن بظاہر اس کی کوئی وجہ معلوم نہ ہوتی۔جب تکلیف زیادہ بڑھی تو آپ ﷺ نے اللہ تعالی سے دعا کی تو اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو ساری حقیت حال سے آگاہ فرمایا کہ کس طرح ایک یہودی نے آپ ﷺ پر جادو کیا ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں