ہفتہ، 20 جنوری، 2024

حضور ﷺ کے آثار مبارکہ کی برکت

 

حضور ﷺ کے آثار مبارکہ کی برکت

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب حضور نبی کریم ﷺ کا وصال ہوا تو اس وقت میرے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جسے کوئی جاندار کھا سکتا ، مگر آپ ﷺ کے چھوڑے ہوئے کچھ جُو تھے جنہیں میں نے ایک الماری میں ڈال رکھا تھا ۔ ایک طویل مدت تک میں ان میں سے ہی کھاتی رہی تھی مگر آپ ﷺکی برکت کبھی ختم نہ ہوئی ۔ پھر ایک روز میں نے انہیں ماپ لیا تو وہ ختم ہو گئے ۔ ( متفق علیہ ) 
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ام مالک رضی اللہ تعالی عنہا حضور  ﷺ کی خدمت میں ایک چمڑے کے برتن میں گھی بھیجا کرتی تھیں ۔ ان کے بیٹے آکر ان سے سالن مانگتے اور ان کے پا س کوئی چیز نہیں ہوتی تھی تو جس برتن میں وہ حضور  ﷺ کے پاس گھی بھیجا کرتی تھیں اس کا رخ کرتیں تو اس میں انہیں گھی مل جاتا ۔ کافی عرصہ تک ان کے گھر سالن کا مسئلہ اسی طرح حل ہوتا رہا یہاں تک کہ ایک دن انہوںنے اس برتن کو نچوڑ لیا تو اس میں سے گھی ختم ہو گیا ۔پھر وہ آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اورساری بات عرض کی ۔ آپ ﷺ نے پوچھا کیا تم نے چمڑے کے برتن کو نچوڑ دیا تھا ؟ انہوں نے عرض کی جی ہاںیارسول اللہ ﷺ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم اس کو ایسے ہی رہنے دیتی تو ہمیشہ اس میں سے گھی ملتا رہتا۔( مسلم)
عروہ بن مسعود قبول اسلام سے پہلے جب بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں کفار کے وکیل بن کر آئے تو صحابہ کرام کا بغور مشاہدہ کرتے رہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں جب بھی آپ ﷺ اپنا لعاب دہن پھینکتے تو کوئی نہ کوئی صحابی اسے اپنے ہاتھ میں لے لیتا اور اسے اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا ۔ جب آپ ﷺ کسی بات کاحکم دیتے تو فوری اس کی تعمیل کرتے ۔ جب آپ ﷺ وضو کرتے تو آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے ۔ جب آپ ﷺ کوئی بات کرتے تو صحابہ ادب کے ساتھ اپنی آوازوں کو پست کر لیتے اور تعظیم کی وجہ سے آپ کی طرف نظریں جما کر نہیں دیکھا کرتے تھے ۔اس کے بعد عروہ اپنے ساتھیوںکی طرف لوٹ گئے اور کہا اے قوم !اللہ کی قسم میں بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار میں گیا ہوں ۔ میں قیصروکسری ٰ  اور نجاشی جیسے بادشاہوں کے دربار میں گیاہوں ۔لیکن خدا کی قسم ! میں نے کوئی بادشاہ ایسا نہیں دیکھا جس کے درباری اس کی تعظیم اس طرح کرتے ہوں جیسے آپ ﷺ کے صحابہ آپ ﷺ کی تعظیم کرتے ہیں (بخاری )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں