پیر، 15 جنوری، 2024

حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ

 

 حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ

حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے غلام تھے ۔ ایک دن حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت سفینہ ؓ سے کہا کہ میں آپ کو اس شرط پر آزاد کروںگی کہ جب تک آپ زندہ ہیں تب تک حضورنبی کریم ﷺ کی خدمت کیا کرینگے۔حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا کہ اس شرط کی ضرورت نہیں میں جبتک زندہ ہوں حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت کروں گا اور آپ ﷺ سے کبھی جدا نہیں ہوں گا ۔ آپ فرماتے ہیں کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے مجھے آزاد کر دیا اورحضور نبی کریم ﷺ کی خدمت کی شرط مجھ پر لگا دی۔ ( مشکوۃ شریف)
رحمت دو عالم ﷺ نے کچھ عرصہ بعد حضرت سفینہ کو بغیر کسی شرط کے آزاد کر دیا لیکن آپ نے آزادی کے بعد بھی ساری زندگی آپ ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا۔
ایک مرتبہ سرکار دو عالم ﷺ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ سفر پر تھے کہ جب کو ئی صحابی تھک جاتا تو اپناسامان میرے اوپر رکھ دیتا اس طرح میرے اوپر کافی سامان جمع ہو گیا ۔حضور نبی کریم ﷺ نے انہیں اس حالت میں دیکھاتو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم سفینہ ہو ۔ سفینہ کشتی کو کہتے ہیں اس طرح آپ کا یہ نام مشہور ہو گیا ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا اصل نام کوئی اور تھا بعض آپ کا نام مہران ، بعض رومان اور بعض عبس لکھتے ہیں ۔
ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سفینہ سے کسی نے ان کے نام کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا میرا یہ نام حضور نبی کریم ﷺ نے رکھا ہے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سرکار دو عالم ﷺ کے ساتھ سفرپرجا رہے تھے ۔ تو صحابہ کرام پر اپنا سامان بھاری پڑ رہا تھا اور اسے اٹھانے میں مشکل آ رہی تھی ۔ حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم اپنا کمبل بچھائو ۔ میں نے اپنا کمبل بچھا دیا ۔ آپ ﷺ نے سب صحابہ کرام کا سامان اس پر رکھ دیا اور پھر مجھے اس سامان کو اٹھا نے کا حکم دیا اور فرمایا کہ تم سفینہ ہو ۔ آپ فرماتے ہیں کہ اس روز مجھ پر ایک ، دو یا پانچ یا چھ اونٹوں کا بوجھ بھی رکھ دیا جاتا تو مجھے اسے اٹھانے میں بالکل بھی مشکل نہ آتی ۔
 حضرت سفینہ ؓ  کو اپنا یہ لقب اتنا پسند اور محبوب تھا کہ آپ نے اپنا اصل نام ترک کر دیا تھا ۔ اور کوئی آپ سے اصل نام کے بارے میں پوچھتا تو آپ فرماتے کہ میں نہیں بتائو ںگا ۔ آپ فرماتے کہ حضور  ﷺ نے میرا نام سفینہ رکھا ہے اور مجھے اس کے علاوہ کوئی نام نہیں پسند ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اصل زندگی کیا ہے ؟